ایکنا نیوز- ایرانی ثقافتی سنٹر کے مطابق دو اہم سیاست دانوں نے دائیں بازو کی جماعت کے رکن کے اسلام کے بارے میں تازہ قانون بنانے کی تجویز کی حمایت کا اعلان کردیا ہے
آسٹریا کے طرز پر اس قانون کے مطابق مسلمانوں کو پابند کرایا گیا ہے کہ مساجد اور اسلامی مراکز کو معاشرے کی ثقافت کے مطابق ہم آہنگ کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
جرمنی میں دہشت گردانہ واقعات کے تناظر میں مسلمانوں اور مساجد پر شدید اعتراضات کیے گیے اور کہا گیا کہ مساجد کی فنڈنگ ہر کڑی نظر رکھی جائے کیونکہ اکثر مساجد کو بیرونی امداد ملتی ہیں۔
مساجد کے امام کی خصوصی تربیت جرمن حکومت کے تعاون سے دیگر تجاویز میں شامل ہے گرچہ ان تجاویز پر اعتراضات بھی کیے جاتے ہیں ۔
بہرحال بعض سیاست داںوں کی جانب سے سخت قوانین کی حمایت جاری ہے اور ماینس یونیورسٹی کے استاد مھند خورشیدہ اور معروف دانشور حامد عبدالصمد بھی ان قوانین پر رضامندی ظاہر کرچکے ہیں
خورشیده کا کہنا تھا : جرمن حکومت کے تعاون سے مساجد کے اماموں کی تربیت اچھا کام ہے کیونکہ بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو نادرست انداز میں اسلام کو پیش کرتے ہیں۔
عبدالصمد نے بھی جرمنی میں مساجد کے اماموں کی تربیت کو اچھی تجویز قرار دیا ہے۔