مغرب کی درخواست پر دنیا کی مساجد میں سرمایہ لگایا، سعودی ولی عہد کا اعتراف

IQNA

مغرب کی درخواست پر دنیا کی مساجد میں سرمایہ لگایا، سعودی ولی عہد کا اعتراف

10:23 - March 30, 2018
خبر کا کوڈ: 3504381
بین الاقوامی گروپ: شہزادہ محمد بن سلمان نے اعتراف کیا ہے کہ سرد جنگ کے دور میں مغرب کی درخواست پر سعودی عرب نے دنیا بھر میں وہاب ازم پھیلانے کیلئے فنڈز فراہم کیے تاکہ سویت یونین کا مقابلہ کیا جا سکے۔

ایکنا نیوز- جیو نیوزپاکستان کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرد جنگ کے دور میں مغرب کی درخواست پر سعودی عرب نے دنیا بھر میں وہاب ازم پھیلانے کیلئے فنڈز فراہم کیے تاکہ سویت یونین کا مقابلہ کیا جا سکے۔

 واشنگٹن پوسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب کے مغربی اتحادیوں نے سرد جنگ کے دور میں درخواست کی تھی کہ مختلف ملکوں میں مساجد اور مدارس کی تعمیر میں سرمایہ لگایا جائے تاکہ سوویت یونین کی جانب سے مسلم ممالک تک رسائی کو روکا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یکے بعد دیگرے آنے والی سعودی حکومتیں اس کوشش کے حصول کیلئے راستہ بھٹک گئیں، ہمیں واپس راستے پر آنا ہے۔

بن سلمان نے مزید کہا کہ آج زیادہ تر فنڈنگ سعودی حکومت کی بجائے مختلف سعودی ادارے کر رہے ہیں۔ ملک میں جاری اصلاحاتی مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قدامت پرست مذہبی رہنمائوں کو بڑی مشکل سے اس بات پر قائل کیا ہے کہ ایسی سختیاں اسلامی ڈاکٹرائن کا حصہ نہیں ہیں۔

بن سلمان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اسلام سادہ اور دانشمندی پر مبنی مذہب ہے لیکن کچھ لوگ اسے ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  

مذہبی علماء کے ساتھ طویل مباحثے مثبت ثابت ہوئے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مذہبی اسٹیبلشمنٹ میں ہمارے اتحادیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ولی عہد شہزادے کا واشنگٹن پوسٹ کو 75؍ منٹ تک دیا جانے والا انٹرویو 22؍ مارچ کو ان کے دورۂ امریکا کے آخری دن پر کیا گیا تھا۔ اس انٹرویو میں اس معاملے پر بھی بات ہوئی کہ آیا انہوں نے وائٹ ہائوس کے سینئر مشیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ ان کی جیب میں ہیں۔ یہ بات امریکی میڈیا نے شائع کی تھی۔ بن سلمان نے اس بات کی تردید کی اور اس بات کی بھی تردید کی کہ جب ان کی اور جیراڈ کشنر کی گزشتہ سال اکتوبر میں ریاض میں ملاقات ہوئی تھی تو کشنر نے انہیں کرپشن کیخلاف بڑے کریک ڈائون کیلئے گرین سگنل دیا جس کے بعد سعودی عرب میں وسیع پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں۔

 بن سلمان کے مطابق، یہ گرفتاریاں ملک کا اندرونی معاملہ تھا اور گزشتہ کئی برسوں سے اس کریک ڈائون کی منصوبہ بندی ہو رہی تھی۔

 انہوں نے کہا کہ جیراڈ کشنر کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کرکے میں پاگل پن کا مظاہرہ نہیں کر سکتا، اور نہ ہی انہیں استعمال کرکے ٹرمپ انتظامیہ میں سعودی مفادات کیلئے قائل کر سکتا ہوں۔

بن سلمان نے کہا کہ تعلقات کی نوعیت سرکاری ہے، تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ان کی کشنر کے ساتھ دوستی ہے اور یہ شراکت دار سے زیادہ ہے۔ ان کے نائب امریکی صدر مائیک پنس اور دیگر وائٹ ہائوس حکام کے ساتھ بھی روابط ہیں۔

 واشنگٹن پوسٹ کا اس انٹرویو کے حوالے سے کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ تمام بات چیت آف دی ریکارڈ ہوئی تھی لیکن بعد میں سعودی سفارت خانے کی جانب سے اس انٹرویو کے مخصوص حصے جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی۔

واضح رہے کہ آل سعود پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں مساجد تعمیر کرکے تکفیری سوچ کی ترویج کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کرچکی ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جب تک تکفیری سوچ کی مساجد اور مدارس کو بند نہیں کیا جاتا تب تک مملکت خدا داد میں امن و سکون کی فضا قائم کرنا ناممکن ہے۔

نظرات بینندگان
captcha