ایکنا نیوز-خبررساں ادارے Hespres؛ کے مطابق مراکش کے شہر طنجہ کی امریکی یونیورسٹی " نیوانگلینڈ" میں منعقدہ سیمینار میں قرآن کے انگریزی ترجموں پر تبادلہ خیال کیا گیا
سیمینار میں امریکی یونیورسٹی کے استاد بریس لورانس بھی شریک تھے جنہوں نے اس موضوع پر خطاب کیا۔
بریس لورانس نے سیمینار کے انعقاد پر خوشی کا اظھار کرتے ہوئے کہا: سال ۱۹۰۰ میں قرآن مجید کے صرف ۵ ترجمے موجود تھے مگر اب یہ ترجمے ۱۱۵ تک پہنچ چکے ہیں۔
امریکی استاد کا کہنا تھا: قرآن مجید کے بہترین ترجمے ان افراد نے انجام دیے ہیں جو مسلمان ہوچکے تھے اور سب سے پرانا ترجمہ «جورج سیل»(ماہرین امور میڈل ایسٹ) کا ہے۔
لورانس کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ کیا قرآن کا صرف لفظی ترجمہ کافی ہے یا آیات کے انداز اور ادبی نکات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا ۔؟
امریکی دانشور کے مطابق قرآن کے ادبی نکات اور گہرایی کے ساتھ ترجمہ قابل فھم ہوگا اور اس حوالے سے انگریزی میں
«سنڈي يورك»، «جان میڈوز رادول» اور «محمد مارمادوک پیكٹال» کے ترجمے قابل قدر ہیں۔
بریس لورانس کا کہنا تھا کہ ایک مترجم نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ میں قرآن کی بلاغت کو مدنظررکھتے ہوئے ایک ترجمہ لکھوں اور اس پر چار سال قبل کام شروع ہوا ہے اور توقع ہے کہ سال ۲۰۲۲ تک یہ مکمل ہوجائے گا۔
نیو انگلینڈ یونیورسٹی(امریکہ) ایک نجی یونیورسٹِی ہے جسکے برانچز زیادہ تر «مین» ، «بیڈفورد» اور «پورٹلینڈ» میں واقع ہیں جبکہ اسکا ایک برانچ مراکش کے شہر «طنجه» میں موجود ہے۔/