غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری،حاملہ خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق

IQNA

غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری،حاملہ خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق

13:20 - August 10, 2018
خبر کا کوڈ: 3504945
بین الاقوامی گروپ: حماس کی جانب سے اسرائیل پر فائر کیے گئے 200 راکٹ کے جواب میں اسرائیلی فوج کی غزہ پٹی اور ثقافتی مرکز پر وحشیانہ بمباری سے حاملہ خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 18 افراد زخمی ہوگئے۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق حماس کی جانب اسرائیل پر کم از کم 200 راکٹ فائر کیے گئے جبکہ اس کے جواب میں اسرائیل نے وحشیانہ بمباری کرتے ہوئے غزہ پٹی پر 150 سے زائد مقام کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ پٹی پر ال مہسل عمارت کے معاملے پر معاملہ شدت اختیار کرگیا۔

حماس کی جانب سے کہا گیا کہ یہ عمارت نوجوانوں کے لیے مشہور ثقافتی مرکز ہے جبکہ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ یہ عمارت حماس کی جانب سے ’فوجی مقاصد‘ کی تربیت کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔

غزہ میں موجود محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں یہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ اس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک بھی ہوگئے۔

اس حوالے سے ایرانی نشریاتی ادارے پریس ٹی نے ایک ویڈیو بھی ٹوئٹ کی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح اسرائیل کے فضائی حملے میں ثقافتی سینٹر کو تباہ کیا گیا۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور شہری اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں۔

حاملہ خاتون کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

دوسری جانب اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری سے جاں بحق فلسطینی حاملہ خاتون اور اس کی 18 ماہ کی بیٹی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

عربی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ہزاروں سوگواروں نے 23 سالہ حاملہ خاتون عنس ابوخمش اور ان کی 18 ماہ کی بیٹی بایان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر 140 سے زائد حملے کیے گئے تھے، جس میں 18 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر 150 راکٹ فائر کیے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر 140 سے زائد حصوں پر حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس کے فائر کیے گئے راکٹ ساحلی علاقے کے اندر تک آئے اور اس سے 6 اسرائیلی زخمی بھی ہوئے تھے۔

اس واقعے کا ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا دوبارہ سے آغاز کردیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں حاملہ خاتون اپنی بچی سمیت جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ جمعرات کی شام تک ہونے والی بمباری میں 18 فلسطینی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ شہر میں دیر ال بلاح کے علاقے کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں تقریباً 9 ماہ کی حاملہ خاتون عنس، اپنے شوہر محمد اور بچی بایان کے ساتھ اپریل 2017 سے رہائش پذیر تھی۔

عنس کے پڑوسیوں نے الجزیرہ کو بتایا گزشتہ شب رات 2 بجے کے قریب ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، جس میں ابتدائی طور پر یہ سنا گیا کہ محمد کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔

اس واقعے کو دیکھنے والے مختلف پڑوسیوں میں سے ایک ابو سنجر کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد کا منظر بہت خوفناک تھا اور سب کچھ تباہ ہوچکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہر طرف خون ہی خون تھا اور ہم نے عنس اور بایان کی باقیات دیکھے، جس کے بعد ہم نے فوری طور پر ایمبولینس بلائی اور جسم کے اعضاء اکھٹا کرنا شروع کیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ محمد کی سانسیں چل رہی تھی اور انہیں ایمبولنس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

اس حوالے سے غزہ میں موجود محکمہ صحت کے ترجمان اشرف القائدہ کا کہنا تھا کہ محمد کو سر اور جسم کے دیگر حصوں پر گہرے زخم آئیں ہیں۔

حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کا معاہدہ

ادھر جانب 24 گھنٹوں سے زائد جاری رہنے والے ان حملوں کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدہ کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں دعوٰی کیا کہ جمعرات کی رات کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا ہے۔

رپورٹ میں سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذاکرات کے بعد اس بات کا امکان تھا کہ اس پر مقامی وقت کے مطابق رات تک عمل درآمد ہوجائے گا۔

نظرات بینندگان
captcha