امریکن دفاعی ماہر اورتجزیہ نگار: داعش امریکہ کی تخلیق ہے

IQNA

امریکن دفاعی ماہر اورتجزیہ نگار: داعش امریکہ کی تخلیق ہے

13:50 - July 09, 2014
خبر کا کوڈ: 1427876
بین الاقوامی گروپ: امریکہ میں دفاعی اور سیکورٹی امور کے ماہر اور تجزیہ نگار کے مطابق چچنیا میں داعش کی جڑیں اور اسرائیلی مفادات کی تکمیل سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ یہ تنظیم سی آئی اے کی تخلیق ہے۔

ایکنا نیوز-  سیکورٹی اورجاسوسی ٹیکنالوجی کے امور کے ماہر نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ یہ تنظیم جو عراق میں جنگ کر رہی ہے در اصل اسرائیل کی خدمت کررہی ہے اور یہ وہ کام ہے جو نائن الیون واقعے کے بعد اسرائیل نے امریکہ کو انجام دینے پر مجبور کیا ہے۔
امریکہ میں دفاعی اور سیکورٹی امور کے ماہر اور تجزیہ نگار « گوردن داف» نے اس گفتگو میں کہا کہ اس تنظیم کی تشکیل 2003 تا 2004 کے عرصے میں بتایا جاتا ہے اور القاعدہ کے حامیوں سے وابستہ اس گروپ کو انہی مقاصد کی بقاء کے لیے بنایا گیا ہے ۔
گوردن داب نے کہا کہ واضح طور پر کہا جسکتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں سے کسی طور اس گروپ کو وابستہ قرار نہیں دیا جسکتا ہے بلکہ سی آئی اے اور اسرائیل سے وابستہ اس تنظیم میں عراقی بعثی ، کیمونسٹ اور صھیونسٹ افراد اور اسی افکار کے موقع پرست لوگ  شامل ہیں جو اب تک کی کاروائیوں سے بتاتی ہے کہ انکا مقصد اسرائیل کی خدمت ہے کیونکہ انہوں نے اب تک صرف اسرائیل کے مخالفوں پر ہی حملے کئے ہیں۔
گوردن داف نے کہا کہ نائن الیون کے بعد تمام اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ ایک منصوبے کے تحت اسرائیل نے کرایا تھا لیکن اسرائیل سے جنگ کی بجائے امریکہ اسلامی ممالک پر حملہ آور ہوجاتا ہے اور کہا جاسکتا ہے کہ داعش کی جنگ اسی جنگ کا تسلسل ہے ۔
امریکن بحری فوج کے اس سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ داعش تنظیم کی تخلیق کا مقصد وہی ہے جس مقصد کے تحت القاعدہ کو بنایا گیا تھا اوریہ امریکن مداخلت  اور امریکہ کی ایجاد کردہ بیرونی فوج کے کھیل کا وہی سلسلہ ہے جوجارج بش کے منصوبوں کا حصہ ہے اور اسوقت عراق میں روسی مداخلت کے بعد داعش کی جنگ کا نقشہ بدل چکا ہے اور اب انکا ہدف صرف یہ ہے کہ کردستان اور تیل کے ذخایر والے علاقوں پر مبنی ایک علاقہ جدا کرکے الگ ملک بنایا جائے۔
گوردن داف نے عراق میں وحدت اور امن کو ملکی بقاء کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام میں امن کے بغیر عراق میں امن کا قیام مشکل مرحلہ ہے ۔ 
امریکن تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ علاقے میں امن کا قیام اس وقت تک مشکل ہے جبتک سعودی عرب اور اسرائیل دوسرے ممالک میں مداخلت کا سلسلہ بند نہیں کرتا۔

1426973

نظرات بینندگان
captcha