ایکنا نیوز – برطانوی اخبار «اینڈیپنڈنٹ» کے مطابق خط اگست ۱۹۰۷ میں لکھا گیا ہے جو «گوئندلن برتی» چرچل کی بھابی کی جانب سے ارسال شدہ ہے ۔ خط کو پڑھنے کے بعد بعد اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چرچل کو اسلامی تہذیب و ثقافت سے لگاو تھا کیونکہ خط میں تاکید کی گئی ہے کہ چرچل اسلام سے لگاو میں کمی کرے
کیمبرج یونیورسٹی میں ہسٹری لیکچرر اور محقق «وارن داکتر» نے اس خط کو دریافت کیا ہے جو اہم اخباروں میں چھپ چکا ہے ۔خط میں لکھا گیا ہے کہ پلیز مسلمان نہ بنے، میں تمھاری حالت دیکھ کر کہہ سکتی ہوں کہ تم میں اسلام سے گہرا لگاو پیدا ہورہا ہے
استاد وارن ڈاکٹر، ونسٹن چرچل اور اسلامی دنیا کے موضوع پر کتاب لکھنے کے حوالے سے کام کررہا ہے
وارن کے مطابق چرچل نہ صرف اسلام اور عیسائی مذہب کا احترام کرتا تھا بلکہ حکومت اسلامی کو وسعت دینے میں مائل نظر آتا تھا
اسلام سے لگاو ۱۹۴۰ میں اس وقت ظاہر ہوا جب برطانیہ کے وزیر اعظم کی حیثیت سے مسجد بنانے کے لیے اس نے ہزار پونڈ دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی
شدید اعتراضات کے باوجود چرچل نے اس مسجد کے قیام کی حمایت کی جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ جرمن سے جنگ کے دوران برطانیہ کو مسلمانوں کی حمایت حاصل ہوئی
سر ونسٹن چرچل اعلی درجے کا مدبر اور معروف برطانوی سیاست داں تھا جو سال ۱۹۴۰ تا ۱۹۴۵ جنگ عظیم دوم کے دوران اور پھر ۱۹۵۱ سے ۱۹۵۵ تک برطانوی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہا ہے ۔ وہ ایک اعلی بہادر فوجی کی حیثیت سے بھی مشہور ہے اور سال ۱۹۵۳ میں نوبل انعام بھی حاصل کرچکا ہے۔