ایکنا نیوز- ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی کے مطابق نشریاتی ادارہ «ایده نو» کے تعاون سے شایع ہونے والی کتاب ۲۵۴ صفحات پر مشتمل ہے۔
آیتالله العظمی سید علی سیستانی کے سیاسی،ثقافتی، اخلاقی اور معاشرتی افکار پر کتاب میں انکے خیالات، تقاریر، گفتگو کے ساتھ انکے طرز زندگی پر بھی قلم فرسائی کی گیی ہے۔
تین ابواب پر مشتمل کتاب کے باب اول میں انکی ثقافتی اور معاشرتی سوچ اور ثقافتی ماہرین سے ملاقاتیں شامل ہیں جسمیں
«آیتالله خرافات کے مخالف»، «عصر حاضر کے مسائل سے آگاہ مرجع تقلید»، «آیتالله کی دور اندیشی»، « آیتالله کا وسیع مطالعہ»، «مدرسے کے طلبا کو نصایح»، «عوام میں وحدت»، «داعش کا سفیانی او آخرالزمان کے حادثوں سے تعلق نہیں»، « عیدالزهرا(س) کے حوالے سے سوالات»، «ایران میں اہل سنت سے سلوک» جیسے موضوعات شامل ہیں.
كتاب کے دوسرے باب میں« آیتالله سیستانی کے اخلاقی افکار» کے عنوان سے لکھا گیا ہے جسمیں « آیتالله سیستانی کے گھر کی حالت»، «تصویر اور ویڈیو سے بیزاری»، «میں کسی کو نا نہیں کہنا چاہتا»، «اخلاقی نصیحتیں» شامل ہیں .
تیسرے باب کو « آیتالله سیستانی کا عراق میں سیاسی کردار» کا عنوان دیا گیا ہے جسمیں: « انتفاضه شعبانیه»، « آمریكا سے مقابلہ»، « صدر فورسز سے سلوک»، «عصر سكوت»، «فقیه عصر گذار»، «فقیه عصر بحران»، «آیتالله سیستانی و ولایت فقیه»، «آیتالله سیستانی اور وحدت»، «آیتالله سیستانی اور انتخابات»، « آیتالله سیستانی کے عالمی افکار»، « اشپیگل اور بیبیسی کے سوالات»، سمیت دیگر مختلف سیاسی اور اجتماعی موضوعات شامل ہیں۔/