اعتراضات کے باوجود بیت المقدس میں سفارتخانے کی منتقلی، اسرائیل کا 10 ممالک سے رابطہ

IQNA

اعتراضات کے باوجود بیت المقدس میں سفارتخانے کی منتقلی، اسرائیل کا 10 ممالک سے رابطہ

14:50 - December 26, 2017
خبر کا کوڈ: 3503992
بین الاقوامی گروپ: اسرائیل کی ڈپٹی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت تقریباً 10 ممالک سے اپنے سفارت خانوں کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے لیے رابطے میں ہے۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز -الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سرکاری ریڈیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا اور کہا کہ ان میں سے کچھ یورپ میں ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اب تک سب نے صرف شروعات دیکھی ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے ہمارے حامیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

 

خیال رہے کہ رواں ماہ 6 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے وہاں اپنا سفارتخانہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

 

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف جہاں دنیا بھر میں مظاہرے کیے گئے، وہیں امریکا کے انتہائی قریبی اتحادی ممالک نے بھی اس فیصلے کو مسترد کیا تھا۔

 

امریکا کے اس متنازع فیصلے کے خلاف رواں ماہ 21 دسمبر کو اقوام متحدہ (یو این) کی جنرل اسمبلی کا خصوصی ہنگامی اجلاس بھی منعقد کیا گیا، جس میں دنیا کے 128 ممالک نے اس فیصلے کو مسترد کیا۔

 

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی اعلان کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جہاں پاکستان سمیت دنیا کے 128 ممالک نے امریکی فیصلے کو مسترد کیا، وہیں صرف 9 ممالک نے اس فیصلے کی حمایت میں ووٹ دیا۔

 

193 ملکی اسمبلی کے 35 رکن ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہے۔

 

امریکی فیصلے کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک میں گوئٹے مالا، ہُنڈراس، ٹوگو، مائیکرونیشیا، نورو، پالو، مارشل آئیلینڈز اور دیگر ممالک شامل تھے۔

 

ووٹنگ سے غیر حاضر رہنے والے ممالک میں ارجنٹینا، آسٹریلیا، کینیڈا، کروشیا، جمہوریہ چیک، ہنگری، لیٹویا، میکسیکو، فلپائن، رومانیہ اور رَوانڈا سمیت دیگر ممالک شامل تھے۔

 

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکا کا ساتھ دینے کے بعد گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیس نے 25 دسمبر کو اپنی فیس بک پوسٹ میں اس بات کا اعلان کیا کہ انہوں نے سرکاری حکام کو اسرائیل میں گوئٹے مالا کا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔

 

جمی مورالیس نے اپنی پوسٹ میں اسرائیل اور گوئٹے مالا کے قومی جھنڈوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے پوسٹ میں مزید لکھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے گفتگو کرنے کے بعد کیا۔

 

جمی مورالیس کے مطابق اسرائیل اور گوئٹے مالا کے دیرینہ تعلقات ہیں، ان کے ملک نے اسرائیلی ریاست کے قیام میں بھی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں گوئٹے مالا کا سفارتخانہ یروشلم میں منتقل کرنے کا فیصلہ اہم ترین تھا۔

 

جمی مورالیس کے مطابق انہوں نے حکام کو اس بات کی ہدایت کردی ہے کہ وہ اسرائیل میں گوئٹے مالا کا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے سے قبل انتظامات اور حالات کا مکمل طرح جائزہ لیں۔

 

خیال رہے کہ 21 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاس کی گئی قرار داد میں امریکا کو کہا گیا تھا کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو واپس لے۔

 

یہ بھی یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر اقوام متحدہ کے فیصلوں کو تسلیم کرنا لازمی نہیں، مگر سیاسی و اخلاقی طور پر وہ ممالک اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ عالمی ادارے کے فیصلوں کو تسلیم کریں۔

نظرات بینندگان
captcha