ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کی پناہ گاہ اور سرحدی حصے کا دورہ کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی ٹیم میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد حالات کا سامنا کرنے کا ایک موقع فراہم کرنا تھا۔
روسی سفیر برائے اقوام متحدہ دمیتری پولیانسکی کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے ٹیم اراکین اپنے دورے کے بعد بھی بحران سے نظریں نہیں ہٹائیں گے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس معاملے کا کوئی آسان حل موجود نہیں۔
پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتہائی ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار کا دورہ کر کے صورتحال کو دیکھا جائے، ان معاملات کو حل کرنے کا کوئی آسان راستہ نہیں‘۔
اقوام متحدہ کی ٹیم بنگلہ دیش کے اپنے 3 روزہ دورے کو مکمل کرکے میانمار کے لیے روانہ ہوگی۔
یاد رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں گزشتہ برس فوجی بیس پر مبینہ طور پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔
میانمار کی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی تھی جبکہ لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں نے جان بچا کر بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کی تھی جہاں ان کے حالات غذائی قلت کے باعث ابتر ہوگئے تھے تاہم ترکی اور اقوام متحدہ کی جانب سے اقدامات کئے گئے تھے اور مزید مدد کی اپیل کی گئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے نمائندے مارک کٹس کا کہنا تھا کہ میانمار کے چینی سرحد کے قریب شمالی علاقے کچھن میں گزشتہ 3 ہفتوں میں 4 ہزار کے قریب افراد نقل مکانی کرگئے ہیں۔