ایکنا نیوز- ریلیجن نیوز کے مطابق انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے الازھر کے مقام اور اہمیت کو خطرے سے دوچار کردیا ہے اور مختلف گروہ اور افراد حتی داعش اور تفکیری تنظیمیں اپنی سوچ اور فکر کے مطابق اسلام کی ترویج کرتی ہیں۔
الازھر یونیورسٹی کے اعلی عہدہ دار طرق شعبان محمد کا کہنا ہے: دہشت گرد قتل اور دہشت گردی کو اسلام کے نام پر انجام دیتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ خدا ہم سے یہی چاہتا ہے حالانکہ ہم کہتے ہیں کہ اسلام دوسروں کی زندگی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔
انکا کہنا تھا: الازهر سال ۲۰۱۵ سے تمام تکفیری تنظیموں کے پیش کردہ خیالات کی تصحیح اور درست کرنے میں مصروف ہے۔
شعبان محمد کا کہنا تھا کہ ہم نادرست فتووں کو نہیں مانتے اور انکی اصلاح کو لازم سمجھتے ہیں۔
داعش اور انکے حامی افراد نے آخری سالوں میں کم از کم ۴۶۰۰۰ ٹویٹر اکاونٹس کھول چکے ہیں جہاں وہ قتل و غارت کو اسلامی سانچے میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
احمد الطیب بھی بارہا ان تکفیری افکار سے مقابلے پر تاکید کرچکے ہیں۔
انکا کہنا تھا: الازهر مرکز جو صدیوں سے متعدل اسلام کی تبلیغ و ترویج میں کام کرچکا ہے اب بھی ہماری کوشش درست اسلام کو پیش کرنے کے حوالے سے جاری رہے گی۔/