بلوچستان: مکران کوسٹل ہائی وے پر 14 مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کردیا گیا

IQNA

بلوچستان: مکران کوسٹل ہائی وے پر 14 مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کردیا گیا

14:27 - April 18, 2019
خبر کا کوڈ: 3506008
بین الاقوامی گروپ- 15 سے 20 مسلح افراد نے کراچی سے گوادر آنے اور جانے والی 5 سے 6 بسوں کو میں روک کر اس میں موجود مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور انہیں گاڑی سے اتار کر قتل کردیا۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں پیش آیا جہاں مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) بلوچستان محسن حسن بٹ کے مطابق بزی ٹاپ کے علاقے میں رات 12.30 سے ایک بجے کے درمیان تقریباً 15 سے 20 مسلح افراد نے کراچی سے گوادر آنے اور جانے والی 5 سے 6 بسوں کو میں روک کر اس میں موجود مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور انہیں گاڑی سے اتار کر قتل کردیا۔

 

انہوں نے واقعے سے متعلق بتایا کہ یہ 'ٹارگٹ کلنگ' ہے اور متاثرہ افراد کو ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر قریب فاصلے سے گولیاں ماری گئیں۔

فائرنگ کے واقعے میں کُل 16 مسافروں میں سے 14 کو قتل کیا گیا جبکہ 2 بھاگنے میں کامیاب ہوئے اور قریبی لیویز چیک پوسٹ پہنچے، جنہیں اورماڑہ کے ہسپتال لے جایا گیا۔

بعد ازاں قتل کیے گئے افراد کی لاشیں نور بخش ہوٹل سے ملیں، جنہیں قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا، واقعے کے بعد جائے وقوع پر لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پہنچ گئے اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جبکہ واقعے کی تحقیقات بھی شروع کردی گئیں۔

واقعے کے بارے میں مقامی عہدیدار جہانگیر دشتی نے کہا کہ کچھ 3 درجن کے قریب افراد بس میں سفر کر رہے تھے۔

ادھر بلوچستان کے چیف سیکریٹری حیدر علی نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آوروں نے فرنٹیئر کور کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں۔

سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ مقتولین میں نیوی اور کوسٹ گارڈ کا اہلکار بھی شامل ہیں۔

فائرنگ کے واقعے پر وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور جائے وقوع سے فرار ہونے والے مسلح حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں اور ہم اس بدتری حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو نہیں چھوڑیں گے'

واضح رہے کہ اب تک مسلح افراد کی جانب سے ان افراد کو قتل کرنے کی وجوہات نہیں معلوم ہوسکی جبکہ مقتولین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اکثر فورسز سے تعلق رکھتے تھے۔

وزیراعظم نے دہشتگردی کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی

دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے مکران کوسٹل ہائی وے پر بے گناہ افراد کو نشانہ بنانے کے دہشت گردانہ عمل کی سخت مذمت کی۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ مکران کوسٹل ہائی وے پر معصوم لوگوں کا قتل وحشیانہ فعل ہے، معصوم انسانوں کا خون بہانے والے نا قابل معافی ہیں، ہم شہیدوں کے ورثاء کے غم میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جاتا تو ایسے سانحے نہ ہوتے، دہشت گردی ایک لعنت ہے اس کو ختم کرنا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ حکومت دہشت گردی کی نرسریوں سے لاعلم ہو۔

انہوں نے مقتولین کے لواحقین سے ہمدردری کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کو قانون کی گرفت میں لائے۔

واقعے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مکران کوسٹل ہائی وے پر مسافروں کو قتل کرنے کی شدید مذمت کی۔

نظرات بینندگان
captcha