قرائتی : کیا ھم آنسو گیس ہیں؟

IQNA

قرائتی : کیا ھم آنسو گیس ہیں؟

9:47 - July 03, 2019
خبر کا کوڈ: 3506313
بین الاقوامی گروپ- ایرانی عالم دین نے صرف رونے رلانے والے علما پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمت آمیز ہنسی ہنسانے سے کام کیوں نہیں لیا جاتا۔

ایکنا نیوز- نماز و مھدویت کے شعبے میں کام کرنے والے علما، دانشور اور پبلشروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معروف ایرانی عالم دین حجت‌الاسلام والمسلمین محسن قرائتی نے جوانوں کے مختلف طبقوں پر کام کرنے کو لازم قرار دیا۔

 

انہوں نے کہا کہ نماز زندگی کی تمام مشکلات میں اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے اور مثال کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ عظیم سائنسدان بوعلی سینا جب کسی مشکل میں گرفتار ہوتے تو نماز پڑھ کر مدد طلب کرتے تھے۔

 

حجت‌الاسلام والمسلمین محسن قرائتی نے  سوره حج آیت ۴۱ : «الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ؛ کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ سب کی پہلی ذمہ داری نماز قائم کرنا ہے۔

 

حجت‌الاسلام والمسلمین قرائتی نے اہل قلم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انکی ذمہ داری سنگین ہے کہ وہ نماز کے حوالے سے کام کریں کیونکہ نماز قبول ہو تو دیگر عبادات قبول ہوسکتی ہیں ورنہ دوسرے اعمال بیکار ہوں گے۔

 

انہوں نے علما سے خطاب میں کہا کہ وہ جوانوں کے تمام گروہوں اور طرز فکر رکھنے والوں جوانوں کو نماز کی سمت بلانے کے لیے کوشش کریں ، انہوں نے ان علما کو تنقید کا نشانہ بنایا جو صرف منبر پر لوگوں کو رلانے کا کام کرتے ہیں ، انکا کہنا تھا کہ کیا علما آنسو گیس کے گولے ہیں جو آنسو نکالیں۔ انکا کہنا تھا کہ ہنسانے سے کام لیا جاسکتا ہے بشرطیکہ حکمت کے ساتھ لوگوں کو ہنسا کر مطالب کی طرف متوجہ کیا جائے۔/

3823870

نظرات بینندگان
captcha