ایکنا نیوز- جیو نیوز کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد گزشتہ روز پاکستان پہنچے تھے جب کہ ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغان طالبان کا اعلیٰ سطح وفد بھی آج اسلام آباد پہنچ گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد آج (جمعرات) کو وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ طالبان رہنما زلمےخلیل زاد کی پاکستان آمد سے آگاہ اور ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق طالبان کا کہنا ہے ہم مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹے بلکہ یہ امریکا ہے جو مذاکرات سے پیچھے ہٹا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی دعوت پر طالبان سیاسی کمیشن کا وفد دوحا سے پاکستان آ رہا ہے، طالبان وفد کے دورہ پاکستان سے امریکا، طالبان امن مذاکرات کے تحت اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی۔
دفتر خارجہ کے مطابق طالبان وفد کے دورے میں رکے ہوئے افغان سیاسی حل کی بحالی پر بھی بات چیت کی جائے گی، طالبان وفد کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تفصیلات طے کی جارہی ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا باقاعدہ آغاز جولائی 2018 میں ہوا تھا اور پھر ستمبر 2019 تک فریقین کے درمیان مذاکرات کے 9 دور ہوئے۔
دونوں فریقین معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک طالبان کے ساتھ مذاکرات اور کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی خفیہ ملاقات کی منسوخی کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا۔
طالبان کی جانب سے بھی کہا گیا کہ مذاکرات کی منسوخی کا زیادہ نقصان امریکا کو ہی ہو گا۔
امریکا سے مذاکرات کی منسوخی کے بعد طالبان وفود نے پہلے روس اور پھر چین کا دورہ بھی کیا۔