ایکنا نیوز- ڈیلی صباح کے مطابق سابق جرمن صدر کریسٹین وولف نے جرمن- ترک انجمن کی تقریب سے خطاب میں کہا: اسلام بھی عیسائی اور یہودی مذاہب کی طرح ملک کا حصہ ہے۔
وولف نے نسل پرستی اور شدت پسندی کے حوالے سے کہا: اجنبی افراد کے خلاف سرگرمی ان علاقوں میں جاری ہے جہاں اجنبی موجود نہیں جبکہ جہاں دیگر لوگ موجود ہیں وہاں بقائے باہمی کا ماحول ہے اگرچہ وہاں بھی نقائص موجود ہیں۔
جرمن صدر نے اختلافات پر قابو پانے کو ضروری قرار دیا۔
انکا کہنا تھا: اسلام بھی جرمن معاشرے کا حصہ ہے ، ہمارے ہاں چار سے پانچ ملین مسلمان موجود ہیں جو نہ صرف ثقافت بلکہ عقاید کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔/