سهیلا زکزاکی: حکومت نے شیخ زکزاکی کے لیے قانونی راستے بند کردیے

IQNA

سهیلا زکزاکی: حکومت نے شیخ زکزاکی کے لیے قانونی راستے بند کردیے

9:13 - December 09, 2019
خبر کا کوڈ: 3506949
بین الاقوامی گروپ- زکزاکی کی بیٹی سهیلا زکزاکی نے اپنے والدین کی تشویشناک حالت کو تحفظات کا اظھار کرتے ہوئے کہا کہ انکے لیے قانونی راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق شیخ زکزاکی کی بیٹی سهیلا زکزاکی نے تہران میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا: سال ۲۰۱۵ کو امام بارگاہ حسینیه بقیة‌ الله پر حملہ کیا گیا جسمیں شیخ زکزاکی کو شدید زخمی جبکہ ایک ہزار کے لگ بھگ بیگناہوں کا قتل عام ہوا جنمیں ۲۹۷ خواتین، ۲۳ حاملہ خواتین، ۵۴۸ مرد اور ۱۹۳ بچے شامل تھے جبکہ ۳۹ خاندانوں کا مکمل خاتمہ ہوا۔

 

انکا کہنا تھا کہ دیگر بھی وحشتناک اقدامات انجام دیے گیے جنمیں کچھ افراد کو زندہ جلایا اور انکو اجتماعی قبروں میں سلایا گیا، عمارتوں کو مسمار کیا اور بہت سے قبروں کو کھود کر مردوں کی بیحرمتی کی گیی۔

 

سهیلا زکزاکی نے کہا کہ یہ سب صرف خیالی پلاو اور فوج پر حملے کے الزام کی بناء پر کیا گیا۔

 

شیخ زکزاکی کی بیٹی کا کہنا تھا کہ انکے والدین کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا اور اب انکی آزادی کے لیے تمام قانونی راستے بند کردیے گیے ہیں جبکہ جیلوں میں وحشتاک مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ دسمبر ۲۰۱۶ میں عدالت نے انکی رہائی کا حکم دیا مگر حکومت نے بے شرمی سے عمل درآمد سے انکار کیا اور بیجا الزامات میں انہیں پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔

 

سهیلا زکزاکی نے کہا کہ انکے والدین کی حالت تشویشناک ہے اور کیی بار ان پر اٹیک ہوا ہے مگر حکومت درست علاج کی سہولیات کی فراہمی سے انکار کررہی ہے ۔

 

انکا کہنا تھا کہ چار پانچ مہینوں سے انکی ملاقات پر پابندی عاید کردی گیی ہے اور حتی انکے ڈاکٹر اور وکیلوں کو ان سے ملنے نہیں دیا جارہا جبکہ پانچ دسمبر کو انکو مرکزی جیل میں منتقل کرنے کا حکم دیا گیا اور حیرت انگیز طور پر اسی دن انکو منتقل کیا گیا۔

 

پریس کانفرنس میں فرزندان شاہد گروپ کے سیکریٹری «حسین عامریان» نے کہا کہ انسانیت کی بناء پر ہم سب مظلوموں کے حامی ہیں اور کوشش کرنی چاہیے کہ اس طرح کے واقعات کو رونما ہونے سے روکا جائے۔

 

انکا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی کو بہترین خدمات اور عوامی مقبولیت کی بناء پر ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ انکی مقبولیت کو ختم کیا جاسکے۔

 

شیخ کے ڈاکٹر «ناصر عمر» کا کہنا تھا کہ ہمیں مشکل سے ملاقات کی اجازت ملتی تھی اور جیل کے اندر ہم سے بھی قیدیوں کی طرح رویہ رکھا جاتا تھا۔

 

انکا کہنا تھا کہ شیخ کو سات بیماریوں کا سامنا ہے اور فوری طور پر انکو علاج کی اجازت ملنی چاہیے۔/

3862489

نظرات بینندگان
captcha