دارالفتوای مصر سے وابستہ تنظیم نے «کرایسٹ چرچ» واقعے کی برسی کے موقع پر ایک بیان میں کہا : اس حملے ن سفید پوش داعشی مائنڈ افراد کے مغرب میں ہونے کے حوالے سے پردے کو ب نقاب کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے: شدت پسند گوروں کا سیفد پوست نسل کے دفاع کے نام پر دہشت گردی نے ۵۰ قربانی لی اور مغرب میں اس خطرناک رجحان کی نشاندہی کی۔
انکا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد مختلف نسلوں اور مذاہب کے افراد نے متاثرین سے ہمدردی کی اور ثابت کیا کہ ا ن جیسے مائنڈ کی کوئی حیثت اور مقام نہیں۔
مذکورہ تنظیم نے ۱۵ مارچ کو اسلام فوبیا سے مقابلے کا عالمی دن قرار دیا جو نیوزی لینڈ مسلمانوں کے خون کا تاوان ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ ۱۵ مارچ ۲۰۱۹، کو کرائسٹ چرچ میں شدت پسند آسٹریلین گورے کے دو مساجد پر حملے میں ۵۱ لوگ جان بحق ہوگیے تھے۔/