رویت ہلال کمیٹی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا نمائندہ بھی شامل

IQNA

رویت ہلال کمیٹی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا نمائندہ بھی شامل

9:01 - April 23, 2020
خبر کا کوڈ: 3507547
تہران(ایکنا) وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ ان کی وزارت کے نمائندے کو پہلی مرتبہ رویت ہلال کمیٹی میں شامل کرلیا گیا ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک جاری بیان میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ 'پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کو رویت ہلال کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے'۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن بھی شیئر کیا جس کے ساتھ انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'یہ درست سمت میں قدم ہے، مذہبی تہوار اتحاد اور برکت کا باعث ہوتے ہیں اور اسی جذبے سے آگے بڑھنا چاہیے'۔

خیال رہے کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلمدان سنبھالنے کے بعد فواد چوہدری اس بات پر زور دیتے آرہے تھے کہ چاند کی رویت کے اعلان کے لیے بنائی جانے والی رویت ہلال کمیٹی میں ان کی وزارت کو بھی نمائندگی دی جانی چاہیے جبکہ انہوں نے متعدد مواقع پر کمیٹی کے چیئرمین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اور اب وزارت مذہبی امور کے حالیہ جاری نوٹیفکیشن کے بعد ان کی یہ دیرینہ خواہش پوری ہوگئی ہے۔

اس سے قبل 15 اپریل کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ رمضان المبارک کا چاند 24 اپریل کو نظر آئے گا اور 25 اپریل کو ملک میں پہلا روزہ ہوگا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ 'مفتی منیب الرحمنٰ ہمارے بزرگ ہیں اور ان کا احترام ہے، لیکن انہیں اتنا بڑا چاند نظر نہیں آتا تو اتنا چھوٹا کورونا وائرس کہاں سے نظر آنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'وزارت مذہبی امور کی توجہ دلائی ہے کہ آپ کی وزارتی کمیٹی کے سربراہ اگر حکومتی احکامات کا یوں مذاق اڑائیں گے تو باقیوں سے کیا توقع؟'

 

رمضان المبارک کے چاند سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ 'جہاں تک رمضان کا تعلق ہے تو 24 اپریل کو رمضان کا چاند نظر آجائے گا اور انشااللہ 25 اپریل کو پہلا روزہ ہوگا'۔

 

واضح رہے کہ ان کے ٹوئٹ سے ایک روز قبل کراچی میں اتحاد تنظیمات المدارس کے اجلاس کے بعد رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی تقی عثمانی نے جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود، مولانا اویس نورانی، مفتی ڈاکٹر عادل، مولانا محمد سلفی، ڈاکٹر اسرارو دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کی تھی۔

 

اس موقع پر مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ اب لاک ڈاؤن کا اطلاق مساجد پر نہیں ہوگا اور فاصلہ رکھنے کے طبی مشورے پر عمل کیا جائے گا، نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا اور عبادات کا سلسلہ جاری و ساری ہوگا۔

 

انہوں نے کہا کہ مساجد میں سینیٹائزر اور جراثیم کش اسپرے کو یقینی بنایا جائے گا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اگر ضروری اداروں کو کھولنا ضروری ہے تو مدارس اور مساجد کو کھولنا ہماری دینی ضرورت ہے، دینی ضرورت سب سے مقدم ہے اور مقدم ہونی چاہیے۔

 

خیال رہے کہ فواد چوہدری اس سے قبل بھی مفتی منیب الرحمٰن اور رویت ہلال کمیٹی پر تنقید کرتے آئے ہیں۔

 

ان کی وزارت نے گزشتہ سال قمری کیلنڈر تیار کرنے کے ساتھ چاند دیکھنے کے لیے ایپلی کیشن بھی متعارف کرائی تھی۔

1127776

 

نظرات بینندگان
captcha