اظھار رائے کی آزادی کے نام پر درخواست میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ توہین قرآن کی مرتکب مجرم کے خلاف مقدمہ خارج کیا جائے حالانکہ مذاہب اور اسلام کے خلاف توہین آمیز اقدام ہر ملک میں جرم شمار کیا جاتا ہے۔
بلاگر«آمنه الشرقی» نے کچھ عرصے قبل قرآن کی توہین کی تھی اور گذشتہ روز انکو عدالت میں پیش ہونے کا حکم ملا تھا۔
تیونس کے وزارت انصاف نے انکے اقدام کو اسلام اور قرآن کی توہین قرار دیا تھا۔
۲۷ ساله تیونسی خاتون نے سوشل میڈیا پر «سوره کرونا» کمنٹس کرکے قرآن کا تمسخر اڑانے کی کوشش کی تھی۔
انکا کہنا تھا: کمنٹس میں میرا مقصد قرآن کی توہین کرنا نہیں تھا اور میرا نہیں خیال تھا کہ اس سے کسی کا احساس مجروح ہوگا۔
شمالی افریقہ اور میڈل ایسٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی نمایندہ خاتون«آمنه القلالی»، کا کہنا تھا: آمنه الشرقی پر مقدمہ نے ثابت کردیا کہ تیونس میں جمہوریت اور اظھار رائے کی آزادی پر قدغن موجود ہے۔
القلالی کا کہنا تھا: قابل قبول نہیں کہ فیس بک پر صرف ایک کمنٹس کی وجہ سے کسی پر مقدمہ چلایا جائے. ثابت ہوتا ہے جو کوئی معمولی کمنٹس کرے گا اس پر مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے!