گذشتہ دنوں کوئٹہ شہر کے علاقے ہزارہ ٹاون میں پشتون قوم سے تعلق رکھنے والے ایک جوان کے قتل کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں چند عناصر کے احجتاج اور سرعام ایک فرقے کو کافر کافر کہنے کی ویڈیو سے شہر کی صورتحال کشیدہ ہوتی جارہی ہے اور پھر شہر کے عین وسط میں ایک سرکاری شیعہ ملازم پر سرعام حملہ اور تشدد کے بعد گذشتہ رات کو شیعہ نشین علاقے مری آباد میں سولہ سال جوان کے قتل سے حالات سنگین ہوتے جارہے ہیں ۔
رات کو بڑی تعداد میں شیعہ مظاہرین نے گورنر ہاوس کا گھیراو کیا اور شیعہ افراد کے قاتلوں کی گرفتاری اور سوشل میڈیا پر کفر کے فتوے دینے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جہاں ڈپٹی کمشنر اور دیگر حکام کی یقین دہانی پر اعلی الصبح احتجاج ختم کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شدت پسند عناصر کو کھلی چھوٹ دینے کی وجہ سے شہر کے امن و امان کو سنگیں خطرات سے دوچار کیا جارہا ہے جو کسی بھی بڑے واقعہ کا شاخسانہ بن سکتا ہے اور شہر میں وحدت و یکجہتی کی فضاء برباد ہوسکتی ہے۔/