برطانیہ میں عبادت خانوں کے نمایندوں اور اقلیتی امور کے وزیر جنریک کی ملاقات میں عبادت خانوں کو کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔
علما کونسل کے رکن شیخ عاصم یوسف نے ملاقات کے بعد اس فیصلے سے آگاہ کیا۔
حکومتی نمایندے کے مطابق لوگوں کو روحانی عبادت اور لذت سے استفادے کے پیش نظر اس کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ بعض افراد گھر میں درست اعمال انجام نہیں دیں سکتے.
حکومتی نمایندے کے مطابق مشروط طور پر عبادت خانوں کو کھولنے کی اجازت دی گیی ہے اور ماسک اور دیگر اینٹی وائرل اسپرے وغیرہ کرنا لازمی ہوگا جبکہ تقریبات اور اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی۔
مسلم کونسل کے رکن هارون خان نے نماز میں حاضری کے حوالے سے شرایط کو غیر واضح اور پیچیدہ قرار دیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ متعدد ملاقاتوں میں تمام امور پر کافی بات چیت ہوچکی ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شفاف شرایط پیش کریں اور غیر واضح احکامات سے گریز کیا جائے.