بائیڈن کی جیت مگر...

IQNA

بائیڈن کی جیت مگر...

7:36 - November 03, 2020
خبر کا کوڈ: 3508447
تہران(ایکنا) بائیڈن جیت تو جائے گا مگر ٹرمپ نہیں مانے گا، یہ الیکشن امریکی شہروں میں مار دھاڑ شروع کروا دے گا، امریکا کے لیے نازک ترین لمحات کا آغاز ہونے والا ہے.

آج منگل ہے، امریکی انتخابی سیاست میں منگل کی بہت اہمیت ہے، 1845کے بعد سے امریکی الیکشن ہمیشہ نومبر کے پہلے منگل کو منعقد ہوتے ہیں، یہ سلسلہ اُس دور سے جاری ہے جب دور دراز سے امریکی شہری گھوڑوں پر ووٹ ڈالنے آیا کرتے تھے، وہ ہفتے اور اتوار کو تیاری کرتے، عبادات کرتے، دعائیں کرتے، پیر کے دن سفر کرتے اور منگل کو ووٹ ڈال کر بدھ سے زندگی کے کاروبار میں پھر سے مصروف ہو جاتے۔

 

چونکہ اِس مرتبہ مقابلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے مابین ہے، اِس لیے مجھے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جڑی ہوئی باتوں کے علاوہ کچھ باتیں جوبائیڈن سے متعلق بھی کرنی ہیں۔

 

اِس میں کوئی شک نہیں کہ نیو یارک کے علاقے کوئنز میں پلنے بڑھنے والا ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب بزنس مین ہے، کھلا ڈھلا ہے، آپ اُسے منہ پھٹ بھی کہہ سکتے ہیں، اُس نے دل کھول کر آوارگیاں بھی کی ہیں، اُس نے 80 کی دہائی کے آخر میں سیاست میں قدم رکھا، وہ کبھی ڈیمو کریٹک پارٹی میں بھی تھا، کبھی فریڈم کی طرف چلا گیا اور پھر ری پبلکن بن گیا۔

 

اُس کے حصے میں سیاسی مناصب کم آئے، نومبر 2016 میں وہ ری پبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار بنا اور اُس نے امریکی سیاسی تاریخ کی اہم خاتون ہلیری کلنٹن کو ہرا دیا، اُس وقت تمام سروے ٹرمپ کو ہروا رہے تھے مگر یہ خاکسار لکھ رہا تھا کہ ٹرمپ جیتے گا۔

 

اِس کی چند وجوہات تھیں، اِس میں شک نہیں کہ ہلیری سیاست میں ٹرمپ سے زیادہ تجربہ کار تھی مگر وہ ایک خاتون تھی، امریکیوں کی اکثریت کسی خاتون کو اپنا صدر نہیں دیکھنا چاہتی، چند بڑے شہروں کو چھوڑ کر تمام امریکی ہمارے دیہاتیوں کی طرح ہیں۔

 

ہلیری خود اعتمادی میں ماری گئی، امریکی خواتین نے بھی اُس کو ووٹ اِس لیے نہ دیا کہ وہ اپنے شوہر کو تو سنبھال نہیں سکی، ہمیں کیا سنبھالے گی، ہلیری کی ٹیم نے الیکٹرول کالج کی سائنس کو سمجھنے میں کوتاہی دکھائی۔

 

اُس کے مقابلے میں ٹرمپ نے نظر انداز کی گئی ریاستوں پر توجہ دی، وہاں انتخابی مہم چلائی، عام امریکی دیہاتی کو اپنے ساتھ ملا لیا، وہاں بند صنعتوں کو کھولنے کے وعدے کیے پھر الیکٹرول کالج کی سائنس کو سائنسی بنیادوں پر توجہ دی یوں 2016 میں ٹرمپ میدان لے اُڑا مگر اسے اُس وقت ایک اور بات نے بھی بہت سپورٹ کیا تھا۔

 

ہلیری کی ای میلز کا ریکارڈ، جسے ایف بی آئی سامنے لائی تھی لیکن اِس مرتبہ ٹرمپ مشکلات کا شکار ہیں، اُنہیں جوبائیڈن نے بہت ٹف ٹائم دیا، آدھے ووٹرز نے تو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ دے دیے ہیں، اِن ووٹوں میں بائیڈن نے ٹرمپ کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

 

ٹرمپ پریشان ہے کیونکہ امریکی الیکشن پر اثر انداز ہونے والی ریاستیں اُس کے ہاتھ سے نکل گئی ہیں، اِن پانچ ریاستوں میں سے ٹرمپ نے پچھلے الیکشن میں چار ریاستیں جیتی تھیں مگر اب فلوریڈا، پنسلوینیا، ایری زونا، مشی گن اور وسکونسن میں سے کوئی بھی ٹرمپ کا ساتھ نہیں دے رہی۔

 

یاد رہے کہ ٹرمپ نے الیکشن مہم میں جوزف بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے مگر اِس مرتبہ یہ صرف الزامات ہی رہے کیونکہ ایف بی آئی نے ثبوت نہیں دیے، شاید پینٹاگون کی مرضی بھی یہی ہو۔

 

آج ہونے والے الیکشن میں ٹرمپ کی امکانی شکست پر غور کیا جائے تو ہمیں دونوں صدارتی امیدواروں کا تقابلی جائزہ لینا ہوگا، ٹرمپ کے بارے میں کچھ باتیں لکھ چکا ہوں چند باتیں اور لکھ رہا ہوں جس سے اُس کی ناکامی کا ادراک ہو سکے گا مثلاً اُس نے آتے ہی غیرملکیوں، خاص طور پر مسلم دنیا کے لئے سخت پالیسیاں اپنانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا، اُس نے امریکی معیشت کو مضبوط کیا، جابز بھی دیں مگر پھر اُسے کورونا ٹکر گیا، ٹرمپ کورونائی موسم میں بالکل بےبس نظر آیا۔

 

ٹرمپ کے مقابلے میں بائیڈن نے کورونا کے دوران زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، اُس نے اپنی انتخابی مہم کو بھرپور انداز میں جاری رکھا، اُس نے مشکل حالات میں امریکیوں کے سامنے ثابت کیا کہ وہ احساس ذمہ داری رکھنے والا انسان ہے، امریکی مان گئے، امریکی دانشور بھی مان گئے۔

 

یقیناً اِس میں جوزف بائیڈن کی زندگی کے ابتدائی سفر کی مشکلات کے تجربات بھی شامل ہیں پھر سیاسی تجربہ بھی زیادہ ہے، 77سالہ بائیڈن سب سے کم عمر سینیٹر بنے، آٹھ سال تک امریکا کے نائب صدر رہے، 70کے ابتدائی برسوں میں بائیڈن محض 29سال کی عمر میں سینیٹر بن گئے تھے مگر اُن کے سینیٹر بننے کے فوراً بعد اُنہیں دکھ اور کرب سے گزرنا پڑا کیونکہ کرسمس کے موقع پر ایک حادثے میں اُن کی بیوی اور بیٹی کا انتقال ہو گیا تھا۔

 

اُس کے بعد بائیڈن نے اپنے دو بیٹوں کی پرورش کی خاطر 36 سال روزانہ ڈیلیویا اور واشنگٹن کے مابین ٹرین کا سفر کیا، وہ دن کو سینیٹر کی ذمہ داریاں واشنگٹن میں نبھاتے اور پھر رات اپنے دو بیٹوں کے پاس گزارنے کے لیے روزانہ بذریعہ ٹرین ڈیلیویا چلے جاتے۔

 

خواتین و حضرات! آج بائیڈن جیت تو جائے گا مگر ٹرمپ نہیں مانے گا، یہ الیکشن امریکی شہروں میں مار دھاڑ شروع کروا دے گا، امریکا کے لیے نازک ترین لمحات کا آغاز ہونے والا ہے، ٹرمپ کو اپنے یہودی داماد پر خاص نظر رکھنی چاہیے، ایسے میں اسلام آباد کی خوبصورت شاعرہ رباب تبسم کا شعر رہ رہ کے یاد آتا ہے کہ

 

کچھ لوگ بھی اِس شہر کے مغرور بہت ہیں

 

کچھ اُن پہ ربابؔ اپنی خطائوں کا اثر ہے

233879

نظرات بینندگان
captcha