کریسٹیز نیوز کے مطابق تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان کے کہنے پر زیدبن ثابت نے قرآن کے اوراق پر کام شروع کیا اور انکی زیرنگرانی قرآن کے تصحیح پر نظارت شروع کی گئی۔
ماہرین کے مطابق سال ۶۵۰ میلادی (۳۰ هجری) کو چار سے سات نسخے مکمل ہوئے اور ان نسخوں کو مكه، دمشق، كوفه اور بصره ارسال کیے گیے جبکہ ایک نسخے کو مدینہ میں رکھا گیا۔
لندن کریسٹیز مرکز کے ماہر آثار قدیمہ فرانسیس کیورث کا کہنا ہے: افسوس کہ مکمل طور پر تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ یہ نسخے موجود ہیں کہ نہیں، تاہم ایک قدیم نسخے کا ایک صفحہ ہمارے پاس موجود ہے.
مذکورہ صفحہ جو صدر اسلام کی نشانی ہے ۲۵۰ سے ۳۵۰ هزار پونڈ میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا مگر یہ صفحہ ایک ملین پونڈ میں فروخت ہوا.
کیورث کا کہنا تھا: ممکنہ طور پر یہ صفحہ رسول اکرم(ص) کے زمانے میں کتابت کی گیی ہے۔ خط حجازی میں یہ صفحہ لکھا گیا ہے۔
یہ صفحہ سالم ہے اور ۱۸ سے ۱۹ لاین موجود ہیں جنمیں آیات ۸۲-۹۸ سوره مریم(س) تحریر شدہ ہے۔
مذکورہ مرکز کی ماہر ساره پلامبلی کے مطابق کھال پر لکھا گیا یہ نسخہ اسلامی حوالے سے گرانقدر شمار کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ کسی عالی مرتبہ شخصیت کے لیے لکھا گیا ہے۔
بریٹیش لائبریری لندن، ویٹکن روم، استنبول وغیرہ کے میوزیم میں قدیم نسخے موجود ہیں جبکہ ھالینڈ کی لائیڈن یونیورسٹی اور فرانس کی قومی لائبریری میں بھی قدیم نسخوں کے صفحات موجود ہیں۔
کیورث کا کہنا ہے کہ ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نسخہ ۶۵۰ سے ۷۰۰ عیسوی کو لکھا گیا ہے اور ان صفحوں کے نمایش کے وقت لوگوں کی دلچسپی دیکھنے کے لائق ہے۔