روزنامه «المغرب» کے مطابق شیخ علی البراق، دس مئی ۱۸۹۹ کو تیونس کے شهر «قیروان» میں پیدا ہوئے اور چاردسمبر ۱۹۸۱ کو دنیا سے رخصت ہوئے۔
قرائت، ترتیل اور تجوید قرآن میں مہارت کی وجہ سے شهر قیروان کے نامور قرآء میں شمار کیا جانے لگا۔
شیخ البراق، قاری اور مسجدجامع «صاحب الطابع» جو«حلفاوین» کے علاقے میں موجود ہے اس کے موذن تھے ۔ سال ۱۹۳۸ سے ریڈیو تیونس سے تلاوت کرنے لگا۔
نابینا ہونے کے باوجود قرآنی شعبے میں مہارت سے انہوں نے تلاوت پر عبور حاصل کیا۔
سال ۱۹۵۰ کو انہوں نے پہلی بار حج کا اعزاز حاصل کیا اور وہاں پر تلاوت سے انہوں نے حجاج کو حیرت زدہ کردیا. سال ۱۹۶۳ کو دوسری بار انہیں حج کی سعادت ملی۔
مصری دانشور طه حسین، شیخ علی البراق کی تلاوت کے حوالے سے کہتا ہے: «انکی آواز سے صدر اسلام کی یاد تازہ ہوجاتی ہے».
انکی تلاوت ریڈیو و ٹیلی ویژن تیونس میں ریکارڈ کی گیی ہے جو رمضان میں دلوں کو مسحور کردیتی ہے۔
شیخ علی البراق چار دسمبر ۱۹۸۱ کو ۸۲ سال کی عمر میں دار فانی سے وداع کرگیے ۔/