امام خمینی کی بتیسویں برسی کی تقریب میں مفتی اعظم، اراکین پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے سفراء اور اہم سیاسی و مذہبی شخصیات شریک تھیں۔
تقریب سے خطاب میں بلاروس میں ایرانی سفیر سعید یاری نے کہا کہ امام خمینی دنیا کے محبوب ترین انقلابی رہنماوں میں شمار ہوتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ امام سادگی اور صداقت میں بے نظیر تھے اور انہوں نے لا شرقی لا غربی کے نعرے کے ساتھ ایرانیوں کو عزت و سربلندی کی اوج پر پہنچایا۔
ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ۳۲ سال گزرنے کے باوجود نام و یاد امام خمینی(ره) اب بھی زندہ و تابندہ ہے اور اب بھی ظلم و اسبتداد کے حکام انکے نام سے لزرہ براندام نظر آتے ہیں۔
مجلس نمایندگان بلاروس کے سربراہ آندری ساوینیخ، نے حضرت امام خمینی(ره) کی برسی میں شرکت کو خوش قسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام کا بڑا کارنامہ ایران کا استقلال ہے۔
شامی سفیر محمد العمرانی نے تقریب سے خطاب میں کہا: امام کا انقلاب دنیا کے انقلابات میں کم نظیر ہے اور مسئلہ فلسطین کا اجاگر کرنے کا سہرا امام کے سر ہے۔
العمرانی نے ایرانی حمایتوں کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے ایک عشرے کی جنگ میں شام کو بھرپور ساتھ دیا۔
بیلاروس یونیورسٹی کے شبعہ فلسفہ کے ڈین وادیم گیگین نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ مغرب امام خمینی کو درک نہیں کرسکتی اور اگر وہ ایران کو جاننا چاہتے ہیں تو امام کو درک کرنا ہوگا۔
یونیورسٹی کے تعلقات عامہ کے استاد شادورسکی نے تقریب سے خطاب میں کہا: امام نے مشرق و مغربی بلاک کو دوٹوک جواب دیا اور یہ انکا کمال تھا۔
مجمع جھانی اہل بیت کے حجتالاسلام والمسلمین میرحامد محراب اف نے حضرت امام خمینی(ره) کے انقلاب کو نور کا انفجار قرار دیا اور کہا کہ وہ ایک دانشور، فلسفی اور مایہ ناز سیاست داں تھے جو عوامی حمایت سے سرشار کام میں مگن تھے۔
تقریب میں حضرت امام خمینی کی زندگی پر بنائی گئی فارسی اور روسی زبان میں ڈکومنٹری کی نمایش بھی کی گیی۔/