فن لینڈ میں تاتاریوں اور لگا روس سے روسی فوجیوں کے ساتھ دوسری انیسویں صدی کے دوسرے عشرے میں پہنچنا شروع ہوئے جب فن لینڈ روسی مستعمرہ شمار ہوتا تھا، یعنی سال ۱۸۰۹ سے ۱۹۱۷ تک جب تاتاری تجارت کے لیے فن لینڈ آمد و رفت اور رہائش پذیر ہونے لگے۔
فن لینڈ میں تاتاریوں کی آمد کے بعد یہاں پر مختلف اسلامی انجمنیں اور مراکز قائم ہوئے مثلا یہاں پر پہلی اسلامی انجمن ۱۹۱۵ میں قایم ہوئی جبکہ اس کے بعد مختلف مدارس اور مساجد بھی تعمیر کی گئیں اور اس کے بعد یہاں پر تاتاری اور فن لینڈ کی زبان میں کتابیں شائع ہونے لگیں۔
جب روس میں کمونسٹوں کے ہاتھوں تاتار مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہونے گا اور حتی اسلامی خط پرپابندی لگی تب انہوں نے فن لینڈ میں اس زبان کو زندہ رکھا۔
فن لینڈ میں انہوں نے سال ۱۹۴۳ میں پہلی بار قرآن شایع کیا جونسخہ کازان کے رو سے شایع ہوا تھا اور ایک تاتاری مخیرحاج حسن نظامالدین حمیدالله (۱۹۰۰-۱۹۸۸ ) کی کاوش سے یہ کام انجام دیا گیا جنہوں نے ایک چاپ خانہ خریدا اور وہاں سے اسلامی کتابیں شایع ہونے لگی۔
حاج حسن حمیدالله نے ۲۰ هزار قرآنی نسخہ شایع کیا جنکو تاتاری مسلمانوں اور بالخصوص سپاہیوں میں مفت تقسیم کیا گیا۔
اس کے بعد حاج حسن حمیدالله نے سال ۱۹۶۹ میں دوبارہ ھیلسنکی میں اس قرآنی نسخے کو شایع کیا جب کہ ۱۹۸۲ میں تیسری بار قرآن شایع ہوا۔
اندازے کے مطابق فن لینڈ میں ایک ہزار تاتاری موجود ہیں تاہم یہاں کی تہذیب و ثقافت پر انکے اثرات نمایاں ہیں۔/