۷۷ فیصد آبادی قدیم قدس میں «مسلمان» اور صرف دس فیصد یہودی ہے

IQNA

۷۷ فیصد آبادی قدیم قدس میں «مسلمان» اور صرف دس فیصد یہودی ہے

9:10 - August 01, 2021
خبر کا کوڈ: 3509912
تہران(ایکنا) صیھونی سروے مرکز کے مطابق گرچہ سال ۱۹۶۷ سے اس علاقے پر صیھونی تسلط قایم ہے مگر اب بھی یہاں کے ۷۷ فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق صیھونی رژیم سے وابستہ ایک تحقیقاتی سروے مرکز کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ یہاں کی آبادی کا ۷۷ فیصد اب بھی مسلمان ہے جہاں اس وقت ۳۵ ہزار لوگ آباد ہیں جنمیں سے پچیس ہزار سے زاید مسلمان، چار ہزار سے زاید مسیحی اور تین ہزار سے زاید یہودی آبادی ہے۔

 

سروے میں کہا گیا ہے کہ ۲۴ فیصد زمینوں کا تعلق قدس اوقاف سے ہے جس میں مسجد الاقصی اور انکے بڑے صحن اور دیگر حصے شامل ہیں۔

 

۲۹ فیصد زمین کلیسا اور مسیحی اداروں سے متعلق ہے جو ۲۵۵ ایکڑ پر مشتمل ہے جبکہ صرف بیس فیصد یعنی ۱۷۰ ایکڑ صیھونی لابی سے متعلق ہے۔

 

صیھونی محقق یسرائیل کیمحی نے اس رپورٹ کو تیار کیا ہے جسمیں کہا گیا ہے کہ ۷۸۰ ایکڑ میں سے ۴۵۰ ایکڑ رہایشی علاقے ہیں اور ۲۷۰ ایکڑ مذہبی مقامات جب کہ ۷۵ ایکڑ تجارتی یا کمرشل ایریا ہے اور پچاس ایکڑ آثار قدیمہ اور ۲۶ ایکڑ خالی علاقہ ہے۔

 

سروے کے مطابق یہودی آبادی قدس میں تین پانچ سو ہے جو دس فیصد سے کمتر شمار ہوتا ہے جبکہ سال ۱۹۹۵ کو انکی آبادی صرف ایک فیصد تھی۔

 

قدس میں سب سے زیادہ رش والی آبادی ہے جہاں مسلمانوں کی بڑی اکثریت واقع ہے اور فی ایکڑ پر آبادی کا تناسب ۱۵۷ افراد ہے جب کہ مسیحی ایرے میں فی ایکڑ ۵۷ اور آرمینین آبادی میں فی ایکڑ ساٹھ اور یہودی ایرے میں فی ایکڑ ۸۰ افراد رہتے ہیں۔/

 

3987480

نظرات بینندگان
captcha