ایکنا نیوز کے مطابق «حسین ٹکری»، زیارت گاہوں کا مرکز شهر «جورا» کے بارے میں کافی باتیں کی جاتی ہیں جہاں دیگر شیعیان حیدر کرار کے علاوہ مقیم ایرانی افراد بھی سفر کرتے ہیں جہاں نذر و نیاز کا وسیع اہتمام کیا جاتا ہے اور لوگ امام مظلوم اور انکے اصحاب با وفا سے عشق ومحبت کا اظھار کرتے ہیں اور عزاداری کی جاتی ہے۔
«حسین ٹکری»، زیارت گاہوں کا مرکز شهر «جورا» مدھیہ پردیش میں واقع ہے جہاں پر زیارت گاہوں کے شبیہہ بنایے گیے ہیں۔
ان زیارت گاہوں میں اهل بیت (ع) کے نام سے منسوب چھ شبہیے موجود ہیں جنمیں حضرت علی بن ابیطالب (ع)، حضرت امام حسین (ع)، حضرت عباس علمدار (ع)، حضرت فاطمه زهرا (س)، حضرت زینب (س) اور حضرت سکینه خاتون (س) کے مزارات موجود ہیں۔
خانه فرهنگ ایران بمبئی کے مطابق حسین ٹکری میں ہر سال بڑی تعداد میں زائرین آتے ہیں جو مختلف مسالک و مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں ہندو بھی شامل ہے جو بیماروں کی شفا کی امید لیکر یہاں آتے ہیں اور اهل بیت (ع) سے منسوب مزارات کی زیارات پر منت لیکر آتے ہیں۔
همچنین در میان این جمعیت انبوه برخی از افرادی را میتوان مشاهده کرد که برای رهایی از سحر و جادو به ستوه و رنج آمدهاند و پس از ورود به این مکان شریف شروع به انجام حرکاتی عجیب و غیر قابل تصور میکنند که در بسیاری از کلیپهای موجود در فضای مجازی میتوان آنها را دید.
حسین ٹکری پر نظر
کہا جاتا ہے کہ سال ۱۸۸۶ میں «دهسرا» ہندو رسم اور عاشورا امام حسین(ع) بیکوقت آتے ہیں اور ہندو اور مسلمان میں جھگڑا ہوتا ہے کہ کس رسم کو منائی جائے۔ اس کی خبر سلطان وقت «احتشام اسماعیل خان بهادر» تک پہنچتی ہے وہ خود یہاں آتے ہیں اور جایزہ لینے کے بعد فیصلہ کرتا ہے کہ پہلے ہندو رسم پوری کرے اور پھر عزاداری کا جلوس نکلے۔
آدھی رات کو جب سب لوگ گھروں کی طرف جارہے ہوتے ہیں ایک گھڑ سوار کو دیکھتے ہیں جو یہاں سے گزرتے ہیں، صبج لوگ دیکھتے ہیں کہ اس گھڑ سوار کے گھوڑے کے قدموں سے یہاں پر چشمے نکلے ہیں جہاں سے میٹھا پانی نکل رہا ہوتا ہے۔
لوگ یہاں آتے ہیں اور جب پانی پیتے ہیں تو انکے مریض شفا یاب ہوتے ہیں. سلطان وقت کو اس کی خبر ملتی ہے تو وہ یہاں آتے ہیں اور چشمے دیکھ حکم دیتا ہے کہ عراق کے طرز پر مزارات کے شبہیہے بنائے جائے۔
عزاداری اور نذر و نیاز
حسین ٹکری کے زیارات سارا سال کھلے ہوتے ہیں اور محرم و صفر بالخصوص چہلم امام حسین (ع) میں لوگ بڑی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں اور نذر و نیاز کا وسیع اہتمام ہوتا ہے۔
یہاں پر عزاداری اور مجالس کا اہتمام ہوتے ہیں اور آگ پر چلنے کا ماتم ہوتا ہے جب لوگ اس آگ کے دھووں سے شفا کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
شفا اور جادو سے بچاو
بہت سسے لوگ جو حسین ٹکری کی زیارت کے لیے آتے ہیں وہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جنکے بیماروں کو ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دیا ہوتا ہے اور وہ یہاں امید لیکر آتے ہیں۔
لوگ جادو سحر سے بچنے کے لیے بھی یہاں آتے ہیں اور اس مقصد کے لیے حضرت عباس (ع) کے مزار کے پیچھے واقع چشمے پر غسل کرتے ہیں کہ اس طرح جادو کا اثر ان پر سے ختم ہوگا۔
حسین ٹکری پر جانے کے لیے «رتلام اسٹیشن» ریلوے ٹکٹ لینا ہوگا اور وہاں سے بس یا گاڑی کے زریعے سے حسین ٹکری شریف جاسکتے ہیں۔/