تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر

IQNA

عاشق قرآن خطاط کی ایکنا سے گفتگو

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر

7:52 - November 21, 2021
خبر کا کوڈ: 3510690
تہران(ایکنا) قاری سعید محمد محمدی بیس سال سے فن خطاطی اور مصوری کی گمنامی کے ساتھ خدمت کررہا ہے۔

روزانہ پانچ گھنٹے اپنے کلاس روم میں بیٹھ کر تلاوت قرآن مجید کی آواز کی دھن میں گم بلوچستان کے مایہ ناز خاط استاد سعید محمد محمدی نے ایکنا نیوز سے گفتگو کی۔

استاد محمدی کے مطابق خطاطی میں ان کی دل چسپی کا آغاز اس وقت ہوا جب سترہ سال کے تھے۔ اس دوران میں انہوں نے مصوری کی طرف توجہ کی اور دونوں شعبوں میں کمال مہارت کے بعد ایرانی کلچر سنٹر یا خانہ فرھنگ ایران میں تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوا۔

ایکنا: آپ نے کس سے متاثر ہو کر خطاطی اورمصوری شروع کی ۔

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر


استاد محمدی : مجھے بچپن سے ہی مناظر کو دیکھنے کا شوق تھا ۔ قدرت کے جو خوبصورت مناظر ہیں یہ مجھے متاثر کرتے ہیں کیونکہ اصل دنیا فطرت ہے ۔۔۔۔ ہم تو اس کا مشاہدہ کرنے والے ہیں اگر دیکھا جائے اور اس کی قدردانی کی جائے تو ۔۔۔۔۔ فنکار بن جاتا ہے میں بھی ان چیزوں کو دیکھ کر انکی عکاسی کی کوشش کرنے لگا اور یوں شروع میں مصوری شروع کی مگر درمیان میں خوبصورت جملوں کو دیکھ کر انکو لکھنے کا شوق پیدا ہوا اور یوں خطاطی کی طرف آیا۔

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر

ایکنا : کونسے خط آپ زیادہ لکھتے ہیں یا ایران و پاکستان میں لوگ زیادہ لکھتے ہیں؟
استاد محمدی: میں خط نسخ، خط کوفہ، خط معلی، خط ثلث ، خط ثلث عربی م خط شکستہم خط دیوانی وغیرہ میں کام کرتا رہتا ہوں، ایران میں زیادہ تر خط نستعلیق اور شکستہ میں خطاطی کا شوق اہل زوق میں پایا جاتا ہے مگر یہاں پر خط نستعلیق کے ساتھ خط نسخ اور ثلث عربی میں پاکستانی شوقین افراد کام کرتے ہیں اور یہاں پر میں انکو انہیں خطوں کی مشق کراتا ہوں۔

 

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر


ایکنا:  آپ نے باقاعدہ کس استاد سے خطاطی یا مصوری کا درس لیا ہے ؟
استاد محمدی:  میں نے باقاعدہ متعدد اساتید سے تربیت حاصل کی ہے  جنکے مجھے نام تک یاد نہیں لیکن زیادہ کام میں نے اپنی ذاتی کوشش سے سیکھا ۔ میں نے 24 گھنٹے دن رات کام کیا ہے اس میں مطالعہ کا بھی بڑا عمل دخل ہوتا ہے ۔ ہمارے ہاں اکثر آرٹسٹ محنت کے قریب بھی نہیں جاتے اس سے دور بھاگتے ہیں ۔ میرا معاملہ بالکل الٹ رہا ہے ۔ میں نے پہلے زاتی کوشش کو اہمیت دی ۔ میں کسی بھی اچھے فن پارے کو دیکھ کر کوشش کرتے اور ہر چیز کو سیکھنے کا جنون تھا۔

 

ایکنا: کیا آپ کسی خطاط سے متاثربھی ہے ؟

جی ہاں ایرانی اساتذہ یا اہل ہنر میں غلام حسین امیر خانی کے کاموں اور فن پاروں کو شوقین ہوں اور انہیں کافی پسند کرتا ہوں اور یہاں پاکستان میں بھی کافی اچھے خطاط موجود ہیں۔

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر

 

ایکنا نیوز- مصوری میں کیا سیکھاتے ہیں؟

استاد محمدی- مصوری میں کلر پنسل سے لیکر واٹر کلر اور آئل پینٹنگ سمیت کینوس یا دیگر اشیاء پر مصوری سکھاتا ہوں اس میں کافی دیگر شعبے موجود ہیں اور خدا کے فضل سے تذہیب کاری سے لیکر تمام دیگر مصوری شعبوں میں میرا خاصا تجربہ ہے جو طلبا کو منتقل کرنے کا شوق ہے ۔

 

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر

ایکنا نیوز: آپ اکثر تلاوت قرآن سنتے ہوئے طلبا کو پڑھاتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟

 

استاد محمدی : میں نے جوانی کے آغاز میں کچھ تلاوت کی کیسٹوں کو سنا تو بیحد تلاوت سے متاثر ہوا اور پھر میں نے تلاوت کے سوا کچھ نہ سنا جن سے مجھے بیحد سکون ملتا ہے ۔

 

ایکنا: کیا آپ کسی معروف قاری سے متاثر بھی ہیں ؟

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر

استاد محمدی- جی میں قاری مصطفے اسماعیل، قاری عبدالباسط اور قاری منشاوی سے متاثر ہوں جنکی آواز میں بیحد پسند کرتا ہوں اور اکثر انہیں کی تلاوت سنتے ہوئے وقت گزارتا ہوں۔

 

ایکنا: کیا آپ قرآنی شعبے میں کام کرنا چاہتے ہیں ؟

 

استاد محمدی- میرا ارادہ ہے کہ اپنے بچوں کو قاری بنا لوں اور اسی وجہ سے میں نے اپنے بڑے بیٹے کا نام عبدالباسط رکھا ہے جس کی عمر آٹھ سال ہے اور چھوٹے بیٹے کا نام شہات رکھا ہے جو اس وقت چھ سال کا ہے۔

تلاوت سننے کے بعد کچھ اور نہ سنا+ فلم و تصاویر

 

ایکنا: پاکستان میں فن خطاطی و مصوری کا مستقبل کیا ہے؟
استاد محمدی : میری نظر سے دیکھیں تو یہاں پر اس کا کوئی سرے سے مستقبل ہی نہیں ہے ۔ میں آرٹ کو آرٹ کی نظر سے دیکھتا ہوں ۔ مجھ سے جھوٹ نہیں بولا جاتا ۔ ہمارے ہاں آرٹ کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ مثلاً بیس کروڑ زاید کی عوام کے لیے کتنے میوزیم ہیں ، کتنے آرٹ کالج ہیں ۔ ان سب سوالوں کا جواب مایوس کن ہے، اگر آپ دیگر ممالک کو دیکھے تو وہاں میوزیم ہیں، آرٹ گیلریوں کی بہتا ہے ، ذرائع ابلاغ موجود ہے ۔ ہمارے ملک میں ایسا کچھ موجود ہی نہیں ۔ یہاں تو آرٹ ہے ہی نہیں ۔ اگر آرٹ موجود ہو تو ہم اس کے مستقبل کی بات کریں ۔ اس پر توجہ نہ دی تو اس کا نام مٹ جائے گا ۔ حکام کو چاہیے کہ آرٹ کو زندہ رکھنے کے لیے اقدام کریں۔

ویڈیو کا کوڈ
نظرات بینندگان
captcha