ڈیلی پاکستان نیوز کا کہنا ہے کہ پولیس نے کہا ہے کہ جتیندر نارائن اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف مذہبی گروہوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینےکے الزام کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارت کی شمالی ریاست اتراکھنڈ میں ہندو رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر سامنے آنے کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نےنفرت انگیز تقاریرکی ویڈیوز میں بہت سے مقررین کی شناخت کی ہے جو اہم مذہبی رہنما ہیں جن میں اکثر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزرا اور اراکین کے قریبی دوست ہیں۔ سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ پولیس نے جتیندر نارائن کے علاوہ کسی بھی مقرر کے خلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کیا؟جس کا جواب دیتے ہوئے سینیئر پولیس اہلکار اشوک کمار کاکہنا تھا کہ یہ مقدمہ ایک مقامی رہائشی کی شکایت موصول ہونے کے بعد درج کیا گیا ،جس میں صرف جتیندر نارائن کا نام لیا گیا اور کہا گیا کہ وہ دیگر افراد کی شناخت نہیں کر سکے۔