ایکنا نیوز نے «صدی البلد» کے حوالے سے اس تھسیز کی رپورٹ پیش کی ہے جو مصری یونیورسٹی زقازیق کی ادبیات و لنگویجز شعبے میں کامیابی سے ڈیفنڈ کیا گیا۔
مصری پی ایچ ڈی اسکالرعبدالعظیم زکریا صبری سلیم کا کہنا تھا: بلاشک قرآن عربی میں نازل ہوا ہے اور غیر عرب طلبا کے لیے اس کو سمجھنا مشکل ہے اور اسی حوالے سے درست ترجموں سے اسلام دشمن افراد کی سازشوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔
انکا اس موضوع پر تھسیز کے حوالے سے کہنا تھا: خدا کی عنایت سے اور قرآن پر کافی دست رسی کی وجہ سے ایسا ارادہ کیا اور اس سے پہلے ایم فل میں بھی اس موضوع پر کام کرچکا ہوں کیونکہ میرا خیال ہے کہ ایک طالب علم کو مسلسل تحقیقی کام کرنا چاہیے تاکہ ایک مطلوب نظریے تک پہنچا جاسکے۔
مصری اسکالر کا کہنا تھا: میں نے مشاہدہ کہ عربی لایبریریوں میں کسی نے محمد مکین و لین سونگ کی جانب سے قرآن میں داستان موسی ترجمے پر تنقیدی حوالے سے کام نہیں کیا تھا لہذا میں نے اس کام کو سپرد لیا۔
عبدالعظیم زکریا صبری سلیم کا کہنا تھا: اس تحقیق سے میرا مقصد یہ تھا کہ مذکورہ دونوں مصنف کے ترجمے کی اصلاح کرسکوں تاکہ چینی زبان سمجھنے والے قارئین قرآن کی آیات و معانی کو درست انداز میں درک کرسکے اور اس حوالے سے کوئی غلط فہمی ایجاد نہ ہو۔/