ایکنا نیوز- ٹورنٹو یونیورسٹی میں مذاہب شعبے کے استاد پروفیسر کورٹ ریچرڈسن عرصے سے مذاہب اور عقیدے پر کام کررہے ہیں۔ انکے موضوعات میں «نجات دہندے کا ظهور» بھی شامل ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ایک عالمی نجش دینے والی ہستی کا ظہور تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات کا حصہ ہے اور اسی موضوع پر تمام ادیان میں قربت کے لیے ایک بہترین ڈائیلاگ کا امکان موجود ہے۔
پروفیسر کورٹ ریچرڈسن «افکار نجات بخش» کے حوالے سے گفتگو میں کہتا ہے:
ایک عالمی نجات دینے والی ہستی کتب یهودی، مسیحی اور اسلام یعنی تورات و انجیل اور قرآن میں موجود ہے اور تمام ادیان میں اس کے ظہور کی بات ہوئی ہے جو عدالت و رحمت لائے گی اگرچہ وہ کیسا کام کرے گا اس کا سمجھنا سخت ہے۔
تورات، انجیل اور قرآن ہمارے پاس ہیں اور مذاہب میں گفتگو کی ضرورت ہے، جب ہم مشترکات کی فکر کرتے ہیں تو یہ تینوں مذاہب عالمی نجات دینے والی ہستی کی بات کرتے ہیں اگرچہ اس کی ضرورت نہیں کہ اس بحث میں پڑیں کہ وہ کون سا شخص ہوگا۔
یہودیوں کو جب عیسی کی آمد کی خبر ملی تو انکے لیے اہم تھا کہ وہ جانتے کہ عیسی کی مادر کون ہے اور قرآن واضح مادر عیسی کی بات کرتا ہے، قرآن یہ نہیں کہتا کہ محمد آیا ہے کہ نیا مذہب لائے بلکہ آئے ہیں تاکہ مذہب کو مکمل کریں وہ آئے ہیں کہ اصلاح کریں لہذا کہتا ہے کہ مسیح خدا کا بندہ ہے اور مسیح کا اہم ترین کام بندگی ہے۔
جیسے ہم قرآن کے پیروکاروں سے چاہتے ہیں کہ وہ مھدویت کو فالو کریں، جان لو کہ مھدی عیسی سے جدا نہیں لہذا مذاہب میں غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہیے اور امید و عشق و ایمان کو زندہ کرنا چاہیے۔
خدا کا مقررہ کردہ وقت ظہور کا باعث ضرور بنے گام عیسائی، مسلمان اور یہودی واضح نہیں کرسکتے کہ ظہور کب ہوگا، حتی رسول اکرم کو معلوم نہ تھا کہ کب ظہور ہوگا ہم مستقبل کی خبر نہیں رکھتے ہم چاہتے ہیں کہ ظہور ہو ظہور کے لیے صبر اہم ہے جس پر سب نے تاکید کی ہے۔
انجیل میں کہا گیا ہے کہ عیسی مسیح اپنے یاروں سے کہتا ہے جب ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا آپ ہم کو دوسروں سے زیادہ چاہتے ہیں؟
حضرت مسیح اس موضوع پر بات پسند نہیں کرتے، کہتے ہیں فیصلہ نہیں کرونگا کہ کون میرے دائیں اور بائیں ہوگا اس کا انتخاب خدا کے ہاتھ میں ہوگا اور ممکن ہے کہ یہ مقام مھدی کا ہو۔