اللہ رب العزت کی شناخت کے لئے اہم ترین آیت

IQNA

قرآن کیا کہتا ہے / 13

اللہ رب العزت کی شناخت کے لئے اہم ترین آیت

8:54 - June 28, 2022
خبر کا کوڈ: 3512168
قرآنی آیت «آیت الکرسى» خاص احترام اور فضیلت کی حامل ہے اور اسکی وجہ اہم نکات کا اس میں پوشیدہ ہونا ہے۔

ایکنا نیوز- آیةالکرسی مسلمانوں میں معروف ہے۔ رسول گرامی اسلامی سے روایت ہے کہ سورہ بقرہ کی آیت 255 قرآن کی اہم ترین اور بافضیلت ترین آیت ہے۔

 

صدر اسلام سے یہ آیت «آیه الکرسى» کے عنوان سے مشہور تھی اور رسول گرامی بھی یہی عبارت استعمال کرتے. آس آیت کی وجہ شہرت اس میں معارف و توحید کی باریک نکات کی موجودگی ہیں

جیسے «الله لا اله الا هو»، اس پر دلیل ہے جو اسمائے الہی کا سرچشمہ ہے۔

 

«اَللَّـهُ لَا إِلَـهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ  لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ  يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ  وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْ‌سِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ:

 

ترجمہ: اللہ ہے اس کے سوا کوئی کوئی معبود نہیں، زندہ و برپا کرنے والا، اس کو نیند نہیں پکڑتی نہ اونگ

جو آسمان و زمین میں ہے اس کا ہے، کون اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرسکتا ہے؟

جو انکے سامنے اور جو کچھ انکے پیچھے ہیں، سب سے وہ آگاہ ہے اور جس کو وہ چاہے کے سوا کوئی انکے علم کا احاطہ نہیں کرسکتا۔ اسکی کرسی نے زمین و آسمان کو گھیر رکھی ہے اور اسکی حفاظت اسکے لیے دشوار نہیں اور وہ بزرگ و برتر ہے۔».

 

اس آیت میں سولہ بار خدا کا نام اور صفات کا ذکر ہے. اسی لیے آیةالكرسى کو توحید کی علمبردار آیت کہی جاتی ہے۔  «لااله الاّ اللّه» ہر مسلمان کا پہلا نعرہ اور رسول گرامی کی دعوت اور نجات و کامیابی کی شناخت کا ضامن توحید پر ایمان اور خدا کے سامنے سب کو حقیر سمجھنا ہے۔

 

«حیات» کا معنی ذات خدا کے حوالے سے ایسا ہے کہ اس میں فنا کی گنجائش نہیں۔«قَیّوم» کا معنی ہمیشہ کیے استوار رکھنا و ہونا «لاتأخذه سنةٌ و لانوم» یعنی ایک لمحے کے لیے اس کی توجہ میں کمی کے گنجایش نہیں: «له ما فى السموات و ما فى الارض».

 

اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کی گنجائش نہیں. یعنی اسکی حکومت و اقتدار کے سامنے کسی کو اختیار نہیں: «الا باذنه».

 

«كرسي» کا جسمانی وجود نہیں، ایسا نہیں کہ کوئی تخت ہو اور خدا اس پر تشریف فرما ہو بلکہ علامہ طباطبائی کے مطابق کرسی خدا کے علمی مرتبے کی طرف اشارہ ہے وہی علم جس کا اندازہ کوئی بھی نہیں کرسکتا جس سے وہ آسمان و زمین پر محیط ہے۔

 

جمله «یعلم ما بین ایدیهم و ما خلفهم» کا مطلب بھی یہی ہے کہ کرسی کی طرح اس میں بھی حد و حدود نہیں اور وہ تمام گذشتہ و آئندہ کے امور اور تمام زمان و مکان سے آگاہ ہے اور اسی کو کرسی سے تعبیر کی گیی ہے۔

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha