حضرت موسی(ع) کے معجزے سوره اسراء کے رو سے

IQNA

قرآنی سورے/ 17

حضرت موسی(ع) کے معجزے سوره اسراء کے رو سے

8:31 - July 06, 2022
خبر کا کوڈ: 3512243
حضرت موسی(ع) اور انکے معجزوں کا ذکر قرآن کے مختلف سوروں میں بیان ہوا ہے جنمیں سے نو معجزے سورہ اسراء میں بیان کیا گیا ہے۔

ایکنا نیوز- سورہ اسراء یا سورہ بنی اسرائیل قرآن کا ستارواں سورہ ہے۔ اس مکی سورہ میں 111 آیات ہیں اور یہ سورہ قرآن کریم کے پندرہویں پارے میں موجود ہے جو رسول گرامی اسلام (ص) پر اترا ہے۔

اس سورہ میں توحید و یکتا پرستی، قیامت، شرک کی نفی، معراج النبی، قرآنی معجزوں اور انسان کے ایمان و افکار پر گناہ کے اثرات کو بیان کیا گیا ہے۔

 اس سورہ کے نام «اِسراء» رکھنے کی وجہ پہلی آیت ہے جسمیں رات کے وقت رسول گرامی کا سفر مسجد الحرام سے مسجد الاقصی کی طرف شروع ہوتا ہے، بعض روایات کے مطابق «بنی‌اسرائیل» کے نام سے بھی سوره اسراء کو جانا جاتا ہے کیونکہ سورہ کے شروع اور آخر میں بنی‌اسرائیل کی داستان کو بیان کیا گیا ہے۔

سورہ کے آغاز میں قوم بنی اسرائیل کے فتنہ انگیزیوں کا ذکر ہے جہاں خدا انہیں خبردار کرتا ہے کہ تمھارے فساد کا زمین پر کیا اثرات اور سزا ہوگی اور آخر میں حضرت موسی‌(ع) کے نو معجزوں اور فرعون سے گفتگو، فرعون کے غرق ہونے اور مصر میں بنی اسرائیل کی سکونت کا ذکر کیا گیا ہے۔

آیات قرآن کریم کے مطابق حضرت موسی کے نو معجزے یہ ہیں: عصا کا اژدھا میں تبدیل ہونا، ہاتھ سے نور ظاہرہونا، شدید طوفان، ٹڈڈیوں کا کھیتوں پر حملہ آور ہونا، قمل نامی آفت کا پودوں پرظاہر ہونا، مینڈکوں کی برسات، دریائے نیل کو خونی  ہونا، خشکسالی اور میووں کی کمی اور فرعون کا لشکر سمیت دریائے نیل میں ڈوب جانا۔

اس سورہ میں ایک اور نکتہ انسانی رویے کے بارے میں ہے کہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اچھے یا برے کام کا انتخاب کرے اور جو کرے گا اسی کا نتیجہ پایے گا: «إِنْ أَحْسَنْتُمْ أَحْسَنْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا: اگر نيكى کروگے تو نیکی اپنے لیے کروگے اور اگر بدی کروگے تو خود کے لیے اور جب آخری بار خبردار کیا جایا گا تو تمھیں غمگین کرے گا اور جیسے آخری بار معبد میں داخل ہویے تھے اسی طرح آئیں گے اور سب کچھ نابود ہوں گے». (اسراء/ 7)

اس سورہ میں ایک اور نکتہ کو بھی قابل توجہ قرار دیا گیا ہے وہ ہے رات اور دن کا فلسفہ، ماں باپ کی قدر، اعمال پر قیامت میں خاص توجہ، دوسروں کی مدد اور فضول خرچی سے پرہیز، بخل، مال یتیم کھانے، کم فروشی، تکبر اور خون بہانے اور بیجا ضد پر بات ہوئی ہے۔/

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha