اگرچہ علم کا بہت اعلی مقام ہے تاہم یہ اکیلا انسانی رشد کے لیے کافی نہیں بلکہ عقل کی ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ ایک بہتر زندگی ممکن بن سکے، علم ایک آگاہی ہے جو مطالعہ، تعلیم اور تجربے سے ملتا ہے تاہم اس سے استفادے کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔
علم جھل کے مقابلے میں نہیں، روایات معصومین سے معلوم ہوتا ہے کہ کتنے ایسے عالم ہیں جنکے علم نے انکو برباد کردیا ہے لہذا علم جھل کے مقابل نہیں بلکہ قرآن کے مطابق جھل عقل کے مقابل ہے یعنی ممکن ہے کہ ایک فرد عالم ہو تاہم عقل سے درست استفادہ نہ کرتا ہوں اور جھل میں گرفتار ہو۔
جاہلیت کا مطلب عدم آگاہی نہیں
آیات و روایات کے رو سےعقل، بردباری اور تقوی ہے جن سے گزر کر علم انسان کو روشن کرتا ہے اور مفید واقع ہوتا ہے لہذا جاہلیت عدم آگاہی کے معنی میں نہیں، یعنی ممکن ہے علم معلومات کی حد تک ہو۔
البته عقل کو علم کی ضرورت ہے اور ایک طرح سے علم عقل کے لیے خوراک کی مانند ہے جس سے بہترشناخت ممکن ہوسکتی ہے یعنی عقل سے انسان سنجیدہ اور معتدل رویہ رکھتا ہے۔
دین کہتا ہے کہ اگر کسی چیز بارے آگاہی ملے یا سیکھے تو اس پر عمل سے پہلے ادراک ضروری ہے کہ اسکے اثرات کیا ہوسکتے ہیں؟
دینداری میں عقلانیت یا دین شناسی میں عقلانیت میں فرق ہے دینداری میں عقلانیت کا مطلب نتیجے پر توجہ کہ اعتدال پسندی مدنظر ہو یعنی افراط و تفریط سے دوری۔
عقل میں تجربہ گرایی اور نتیجہ گیری بہت اہم ہے یعنی گذشتہ غلطیوں سے عبرت اور درست کام کرنا۔
روایات میں ہے کہ عقل لقمہ جیسا ہے جو گلے میں ہو یعنی اس کو بتدریج آمادہ کرنا تاکہ درست کھا سکے اور جلد بازی سے پرہیز کرنا
4077028