دینداری اور اجتماعی ذمہ داری قبول کرنا

IQNA

دینداری اور اجتماعی ذمہ داری قبول کرنا

9:05 - August 17, 2022
خبر کا کوڈ: 3512518
ایکنا تہران- اجتماعی ذمہ داری یا «عمل صالح» وہ ہے جب ہر فرد ذمہ داری ادا کرے، ماحولیات، دوسروں کی مدد، اجتماعی،ثقافتی اور دیگر کاموں میں ۔۔۔۔ عمل صالح کہلاتے ہیں۔

ایکنا نیوز- اسلامی دنیا میں اجتماعی ذمہ داریوں پر مختلف نظریے موجود ہیں مثال کے طور پر فارابی کی نظر میں مثالی معاشرہ تعاون، دوستی، مل کر کام کرنے اور ذمہ داریاں نبھانا ہے تاکہ انفرادی اور اجتماعی ضروریات پوری ہوسکے۔

 

اسلام میں اجتماعی ذمہ داریاں یعنی عمل صالح بجا لانا ہے۔ عمل صالح کا مفہوم و معنی واضح ہے جس کو نیک عمل بھی کہا جاتا ہے اور اس کو قرآن میں برے اعمال کے مقابل قرار دیا گیا ہے جیسے کہ آیت 46 سورہ فصلت میں کہا گیا ہے: «مَنْ‌ عَمِلَ‌ صَالِحاً فَلِنَفْسِهِ‌ وَ مَنْ‌ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا: جو نیک کام انجام دے گا اپنے فایدے میں میں اور جو برا کرتا ہے اسکا اپنا نقصان ہوگا».

 

«عمل صالح» کا مفہوم  قرآن میں 87 بار مختلف شکلوں میں آیا ہے جس سے اسکی اہمیت واضح ہوتی ہے اور لگتا ہے کہ اس کی اہمیت «ایمان» سے کم نہیں کیونکہ نیک عمل دل میں ایمان کی نشانی ہے اور ایمان عمل صالح اور اجتماعی ذمہ داری کے بغیر خشک درخت کی طرح ہے جس میں میوہ نہ ہو۔

آیت 2 سوره عنکبوت میں اجمتاعی ذمہ داریوں کو ایمان اور خدا پر عقیدے کے ساتھ بیان کیا گیا ہے:

:«أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُتْرَکُوا أَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا یُفْتَنُونَ: کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ صرف اتنا کہنے سے کہ ہم ایمان لائے انکو چھوڑ دیا جائے گا اور ہم انکو امتحان نہیں لیں گے».

اس آیت میں ایمان شرط لازم ہے مگر کافی نہیں اور ایمان لانے کے بعد اجتماعی ذمہ داریوں کو نبھانا ہوگا۔

 

انفرادی ذمہ داری اجتماعی ذمہ داری کی بنیاد ہے اور اگرچہ اجتماعی ذمہ داری رضاکارانہ طور پر دکھائی دیتی ہیں اور ہر فرد کا اپنا فیصلہ کرنا ہے لیکن قابل توجہ ہے کہ ہر قسم کا عہد پورا کرنا چاہیے اور اس سے کوتاہی قصور میں شمار ہوگا۔/

نظرات بینندگان
captcha