خدا کا پہلا بڑا عذاب نوح (ع) کے دور میں نازل ہوا

IQNA

قرآنی شخصیات/ 9

خدا کا پہلا بڑا عذاب نوح (ع) کے دور میں نازل ہوا

9:09 - September 20, 2022
خبر کا کوڈ: 3512752
انسانی تاریخ میں کافی بار خدا کا عذاب نازل ہوا ہے جسمیں سب سے پہلا طوفان اور سیلاب تھا جو نوح نبی کے زمانے میں ان لوگوں پر ہوا جو خدا کے رسول کا انکار کرتے تھے۔

ایکنا نیوز- حضرت نوح (ع) اولواالعزم پیغمبروں (پانچ میں سے ایک) میں سے ہے. اور روایت کے مطابق حضرت نسل آدم(ع) کا نواں فرزند اور نسل ہے.

انکی پیدائش بارے مختلف روایات ہیں اور بعض مورخین کے مطابق حضرت آدم (ع) کی وفات کے ساتھ انکی پیدائش ہوئی اور کہا جاتا ہے کہ وہ بین النھرین میں شہر کوفہ میں پیدا ہوئے، انکی خاص بات میں انکا شکر گزار ہونا تھا۔

نوح موجود انسانی نسل کا دوسرا باپ پے اور آدم و ادریس کے علاوہ جو ان سے پہلے تھے تمام انبیاء کا سلسلہ نوح سے ملتا ہے۔

انکی اہلیہ کا نام «والیه» تھا. کتب میں کہا گیا ہے کہ نوح کے چار فرزند تھے حام، سام، یافث و کنعان.

حضرت نوح ، حضرت آدم، شیث و ادریس کے بعد چوتھا پیغمبر شمار ہوتا ہےجنہوں نے آدم کے بعد ایک امت توحید پرست کے لیے کوشش کی، سادہ زندگی کے ساتھ ہدایت کے فرائض انجام دیے، آدم کے بعد لوگوں نے غرور و تکبر اور ظلم کی وجہ سے ہدایت کے راستے سے دوری کی، شرک و بت پرستی بڑھتا گیا تو خدا نے نوح کو انکی طرف بھیجا، آپ 950 سال تک توحید و بت پرستی سے دوری کی تبلیغ کرتے رہے تاہم چند افراد کے علاوہ کسی نے ایمان نہ لایا یہانتک کہ نوح کو کشتی بنانے کا حکم ملا۔

کہا جاتا ہے کہ نوح ایک ترکان تھا گرچہ اس سے پہلے بھی ترکان تھا تاہم پہلی بار خدا کے حکم سے انہوں نے کشتی بنانے کا کام کیا وہ بھی ایسی جگہ جہاں پانی تھا ہی نہیں، لہذا لوگوں نے مذاق اڑانا شروع کیا اور ان مذاق اڑانے والوں میں انکا بیٹا کنعان اور اہلیہ شامل تھی۔

جب کشتی مکمل ہوئی تو خدا کے حکم پر نوح نے اپنی فیملی اور جنہوں نے ایمان لایا تھا انکو کشتی میں سوار کیا، مختلف حیوانات کے جوڑے بھی کشتی میں لیا، اچانک شدید طوفان آیا اور تیز بارش کے ساتھ سیلاب آیا اور صرف وہ لوگ بچے جو نوح کے ہمراہ کشتی میں سوار تھے، نوح کا بیٹا کنعان بھی غرق ہونے والوں میں شامل تھا۔

آخرکار عذاب اختتام کو پہنچا اور نوح کی کشتی جودی پہاڑ ( جنوب مشرقی ترکی) پر ٹہر گئی، یہ پہلا بڑا عذاب تھا جو نازل ہوا۔

طوفان کے بعد کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں، البتہ بعض نے لکھا ہے کہ طوفان کے بعد نوح نے ستر سال عمر کی بعض کہتے ہیں کہ چھ سو سال زندہ رہے، مجموعی طور پر نوح کی عمر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 930 سے 2500 سال تک عمر کرنے کی روایات تورات میں موجود ہیں۔

تاریخ وفات جائے مدفن بارے بھی اختلاف ہے، کہا جاتا ہے کہ نوح (ع) کی قبر نجف میں روضہ  امام علی(ع) کے ساتھ موجود ہے۔ گرچہ موصل عراق، آذربائیجان کے شہر نخجوان، ہندوستان کے بوذر پہاڑ، سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ، لبنان کے شہر بعلبک، فسلطین میں قدس شریف اور ایران کے شہر ہمدان میں بھی مزار نوح موجود ہونے کے دعویے کیے جاتے ہیں۔

نظرات بینندگان
captcha