الف: كيا اسلام، پيغمبر اور امامت كے مقابلے میں استعمال ھونے والے كفر كے معنی سے وسيع تر كفر كا معنی ہو سكتا ہے؟ اور كيا كفر كے سب سے نچلے مراحل كہ جو خود بہت وسيع ہیں ہم مومنين میں پائے جا سكتے ھیں۔
جواب : ہاں ايك معنی كے اعتبار سے ہو سكتا ہے ۔ روايت میں ہے كہ كفر كے كئی درجے ہیں۔ اور ان درجات میں سے بعض ايسے درجے ہیں جو كمزور ايمان مومن اور بد عمل مومنين كو بھی شامل ہوتے ہیں۔ جس طرح طاغوتی معاشروں میں جابر اور كافر نظام حكومت بھی اس قسم كے كفر كے زمرے میں آتے ہیں۔ كہ ان كا ظاہری نام مومن ہے ليكن باطنی طور پر ہر كافر سے كافر تر ہیں۔ ليكن اس آيت اور قرآن كی دوسری آيات میں ايسے كافر مراد نہیں ہیں۔ بلكہ آيات قرآن میں ايسے كفار سے مراد دين خدا كے منكر ہیں، يعنی جنھوں نے اصل دين سے مقابلہ كيا۔ جيسا كہ قرآن میں فرماتاہے: يا ایھا النبی جاھد الكفار والمنافقين﴿توبہ /۹ ﴾ كفار اور منافقين سے جنگ كرو۔ یہاں پر كفار سے كمزور ايمان مومن مراد نہیں ہیں۔ يعنی جس پر كفر كا ايك مرتبہ منطبق ہوتا ہے ان سے جہاد كرنے كو نہیں كہہ رہا بلكہ ان كے بارے میں كہتاہے: ان كی ہدايت كرو لہذا یہاں پركفار سے مراد وہی كفار ہیں جنھوں نے اسلام كا مقابلہ كيا۔ بنابراين: اس آيت اور دوسری آيت میں جہاں پر كفر كے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔اس سے غالباً ﴿عموماً اس لیے نہیں كيا چونكہ استقرا تام نہیں كيا﴾ یہی معنی مراد ہے جو ہم نے بيان كيا ہے۔