ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «الیوم السابع»کے مطابق جامعہ الازھر کی تحقیقی کمیٹی کے ممبرمحمد الشحات الجندی نے اس حوالے سے کہا کہ جامعہ الازھر کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ روایتی قرآنی مراکز قائم کرکے ان میں تکفیری سوچ کے خطرات کو اجاگر کیا جائے
انہوں نے کہا : ان قرآنی مراکز میں سادہ انداز میں قرآنی آیات کے درست ترجمے کے زریعے سے جوانوں کو قرآنی تعلیمات سمجھایا جائے گا تاکہ داعش جیسے لوگ انہیں گمراہ نہ کر سکے۔
الجندی نے کہا : مصر اور دیگر عربی ممالک میں داعش جوانوں کو قرآنی تعلیمات کے نادرست ترجمے اور غلط تفسیر سے گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے جسکا اس انداز میں مقابلہ کیا جائے گا
دیگر علماء اور محققین نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ کوشش کی جائے کہ ان مراکز کو درست کنٹرول کیا جائے ایسا نہ ہو کہ داعش جیسے افکار کے لوگ ان مراکز پر تسلط حاصل کریں
اسی حوالے سے مصر کے نامور اسکالرعبدالرحمن صقر نے بھی اس کوشش کو سراہا اور مسالک میں ہم آہنگی پر زور دیا ہے۔