اسپتال ذرائع نے دھماکے کے نتیجے میں 53 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جن میں بلوچستان بار کے سابق صدر بازمحمد کاکڑ سمیت کئی صحافی اور وکلا بھی شامل ہیں جب کہ درجنوں افراد زخمی ہیں، بعض زرایع ہلاکتوں کی تعداد سو کے قریب بتاتے ہیں ۔ زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ہے جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ طبی عملے نے عوام سے خون کے عطیات جمع کرانے کی اپیل کردی ہے۔ اس وقت سول اسپتال میں 38 ، سی ایم ایچ میں 13 جب کہ بولان میڈیکل کمپلیکس میں2 لاشیں موجود ہیں۔دوسری جانب واقعے کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے اسپتال کے مختلف شعبوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں طبی سہولیات کی فراہمی کا سامان اور دیگر دفتری سامان کا نقصان ہوا ہے جس کی مالیت لاکھوں روپے ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ملک و اسلام دشمن عناصر اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف سنجیدہ کارروایی کیے بغیر امن کو خواب پورا نہیں ہوسکتا۔