اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں 10 گنا اضافہ

IQNA

اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں 10 گنا اضافہ

14:39 - August 08, 2016
خبر کا کوڈ: 3501317
بین الاقوامی گروپ:ایران میں لبنان کی امل تحریک کے نمائندے نے لبنان کے خلاف اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی لبنان کے خلاف 33 روزہ جنگ کے بعد حزب اللہ کی طاقت اور توانائی میں 10 گنا اضافہ ہوگیا ہے اسرائیل نے 33 روزہ جنگ میں ہر قسم کے غیر قانونی ہتھیاروں سے استفادہ کیا دوبارہ جنگ کی صورت میں اسرائیل نابود ہو جائے گا
اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں 10 گنا اضافہ

ایکنا نیوز-مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران میں لبنان کی امل تحریک کے نمائندے نے لبنان کے خلاف اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی لبنان کے خلاف  33 روزہ جنگ کے بعد حزب اللہ کی طاقت اور توانائی  میں 10 گنا اضافہ ہوگیا ہے .

امل تحریک کے نمائندے نے کہا کہ 33 یا 34 روزہ جنگ سکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 1701 کے بعد اختتام پذير ہوئی ۔ یہ جنگ لبنان کے لئے بہت سخت اور دشوارجنگ تھی ۔ اسرائيل نے اس جنگ میں تمام مجاز اور غیر مجاز ہتھیاروں سے استفادہ کیا ہے  اسرائیل نے اس جنگ میں اسلامی مزاحمتی تحریک کو مکمل طور پر کچلنے کی ناپاک کوشش کی جو اسے مہنگی پڑ گئی ۔ اسرائیل نے اس جنگ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا ۔ حزب اللہ لبنان نے 33 روزہ جنگ میں اسرائیل کی فوجی طاقت کے طلسم کو چکنا چور کردیا۔

امل تحریک کے نمائندے نے 33 روزہ جنگ میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمتی تحریک کے بارے میں عالمی ممالک کی  3 قسمیں ہیں ۔ پہلی قسم کے ممالک مزاحمتی تحریک کے بالکل خلاف اور اس کے دشمن ہیں، دوسری قسم کے ممالک غیر جانبدار ہیں اور تیسری قسم کے ممالک اسلامی تحریک کے حامی ہیں جن میں اسلامی جمہوریہ ایران سرفہرست ہے۔

اسلامی مزاحمت کے مخالفین اور دشمنوں میں امریکہ سرفہرست ہے اور یہ بات واضح ہے کہ سعودی عرب امریکہ کا غلام ، نوکر اور سب سے بڑا اتحادی ملک ہے لہذا اسلامی مزاحمتی تحریک کا سعودی عرب بھی  پکا دشمن اور مخالف ہے ۔

نظرات بینندگان
captcha