ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے alraya.co، کے مطابق حکومت نے نئے قانون کے مطابق حکم دیا ہے کہ عوامی مقامات میں خواتین چہرے کو مکمل نہیں چھپاسکتی ہیں اور خلاف ورزی پر ایک سوپچاس یورو جرمانہ کیا جاسکتا ہے.
قرآن مجید کی تقسیم پر پابندی اور مہاجرین کے لیے یہاں کی ثقافت سے آشنائی بھی دیگر احکامات میں شامل ہیں.
آسٹریا کے قوانین اور ثقافت سے عدم آشنایی اور کورس کا نہ پڑھنا بھی قابل گرفت ہے اور جرمانہ بھی کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے کنرویٹو اور شدت پسند پارٹی کے رہنما «هاینز کریستٹان اشٹرآخه» نے سلفیوں کی بڑھتی سرگرمیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا اور بظاہر موجود قوانین انہیں مسایل کے روشنی میں لاگو کیا گیا ہے۔