الزواوی اور شیخ‌الاسلام کی ایکنا میں نشست/اسرائیل کے وجود پر گفتگو

IQNA

الزواوی اور شیخ‌الاسلام کی ایکنا میں نشست/اسرائیل کے وجود پر گفتگو

9:02 - July 09, 2019
خبر کا کوڈ: 3506342
بین الاقوامی گروپ- سینچری ڈیل پر فلسطینی سفیر اور تقریب مذاھب کے بین الاقوامی امور کے مشیر کی نشست ایکنا آفس میں منعقد ہوئی۔

ایکنا نیوز- سینچری ڈیل پر گفتگو کی نشانہ ایکنا کی کوشش سے ایکنا آفس میں منعقد ہوئی جسمیں تہران میں فلسطین کے سفیر

صلاح الزواوی، ڈپٹی محمد مصطفی جُهَیر، مجمع تقریب کے بین الاقوامی امور کے مشیر حسین شیخ الاسلام، مشاور امور بین‌الملل مجمع تقریب مذاهب اسلامی، سید محمدجواد شوشتری، یونیورسٹی قرآنی،ثقافتی مراکز کے سربراہ ، ایکنا کے سربراہ سمیت دیگر اہم شخصیات شریک تھیں۔

 

سینچری ڈیل کی نشست میں صھونی سازشوں پر گفتگو کی گیی جبکہ فلسطینی سفیر نے سینچری ڈیل کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی ابتداء سے کوشش رہی ہے کہ اسرائیل کو فلسطینی سرزمین کا مالک بنایا جائے جبکہ اگلے مرحلے میں گیریٹر اسرائیل کے لیے فلسطین، اردن، شام، لبنان، عراق، مصر کے صحرائے سینا اور بعض سعودی علاقوں میں بھی اس میں شامل کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

 

انکا کہنا تھا: سینچری ڈیل میں امن کی بات صرف ایک وہم ہے اور اسکے لیے وہ کسی اہمیت کے قائل نہیں مگر اس جانب فلسطینی عوام بھی استقامت کے ساتھ لڑرہی ہے اور اسرائیل کی نابودی تک جدوجہد جاری رہے گی۔

 

الزواوی نے مزید کہا: امریکی کاوش صرف اسرائیل کے مفادات کے لیے ہے اور وہ اسرائیل کے ساتھ اسلحہ، مالی اور میڈیا کے زریعے سے بھرپور تعاون کررہا ہے۔

 

فلسطینی سفیر کا کہنا تھا: ایک طرف امریکہ اور اسرائیل ڈیل کی بات کرتا ہے اور دوسری جانب یہودی آباد کاری زور و شور سے جاری ہے۔

 

انہوں نے فلسطین اور قدس کی حمایت کے حوالے سے امام خمینی(ره) کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امام فلسطین کو عالم اسلام کا جدا ناپذیر حصہ قرار دیتا تھا اور بلا شبہ وہ عظیم دور اندیش رہنما تھے۔

 

مجمع تقریب کے رھنما اور سابق ڈپٹی وزیر خارجہ حسین شیخ الاسلام نے نشست میں اسرائیل کے وجود پر گفتگو کرتے ہویے کہا :  سال ۱۸۵۷ کو «پنسیلوانیا» میں تیل کا ذخیرہ دریافت کیا گیا اور اس پر تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ دنیا کے کس حصے میں تیل کے زخایر زیادہ موجود ہیں اور چالیس سال کے بعد اسرائیل کو اس علاقے کے زخائر پر قبضے کے لیے وجود میں لانے کا فیصلہ کیا گیا اور نیل تا فرات کی سازش شروع کی گیی جس کا آغاز سوئیزرلینڈ کی بال کانفرنس سے ہوا۔

 

انکا کہنا تھا کہ جو آج تیل پر کنٹرول رکھتا ہے وہ دنیا کنٹرول کرنے میں اہمیت رکھتا ہے اور اسی منصوبے کے لیے برطانیہ کی سازش سے نیل تا فرات کی سازش ہوئی اور ان سب کا مقصد انرجی کے زخائر پر تسلط برقرار رکھنا ہے۔

فلسطینی سفیر اور مجمع تقریب رہنما کی مکمل گفتگو جلد ایکنا سے نشر کی جائے گی۔/

3825425

 

نظرات بینندگان
captcha