پاکستان سے طالبان کو رام کرنے اور انکو مذاکراتی ٹیبل پر لانے، امریکہ کو افغانستان سے باعزت نکلنے جیسے پہاڑ مطالبے کرنے والا امریکہ مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے شرمانے لگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مورگس اورٹاگس کا کہنا تھا کہ 'جموں اور کشمیر میں ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھی جارہی ہے جبکہ ہم بھارت کی جانب سے جموں اور کشمیر سے اس کی آئینی حیثیت واپس لینے کے فیصلے اور بھارت کے اس ریاست کو وفاق کے زیرِ انتظام 2 علاقوں میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں'۔
خیال رہے کہ واشنگٹن سے جاری بیان میں معاملے پر بھارت کے موقف کا حوالہ دیا گیا جبکہ اس میں پاکستان کے موقف کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
امریکا کا کہنا تھا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ بھارتی حکومت نے ان اقدامات کو اندرونی معاملہ قرار دیا ہے'۔
امریکی حکام نے مقبوضہ وادی میں جاری صورتحال پر صرف تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ 'حراست میں لیے جانے کی رپورٹس پر ہمیں تشویش ہے اور ہم انفرادی حقوق کی عزت کرنے اور متاثرہ برادری سے بات چیت کرنے پر زور دیتے ہیں'۔