ایکنا نیوز- کشمیری ڈپلومیسی میڈیا کے مطابق کشمیری شیعہ حالیہ اقدامات کو بعنوان اقلیت کے زیادہ احساس کرتا ہے۔
کشمیر میں اس سال عاشورا کے جلوس پر پابندی لگائی گئی تھی تاہم دہلی میں «شاه مردان» کے مزار پر عاشورا کا جلوس نکالا گیا جہاں طلباء نے تحریک کربلا کو آزادی کے لیے نمونہ عمل قرار دیا۔
نفسیات کی طالبہ صبیه نے کشمیر میں تشدد کی مذمت کرتے ہویے کہا کہ ہمارے لیے امام حسین(ع) سے عقیدت کا اظھار انتہائی اہم ہے اور یہ ہم گھروں میں بیٹھ کر نہیں منا سکتے۔
ہسٹری کی طالبہ عالیہ کا کہنا ہے : پہلی بار محرم میں ہم گھروں سے دور ہیں اور کشمیر میں مواصلات کے فقدان کے باعث اپنے گھر والوں سے بات تک نہیں کرسکتے۔
عالیه کے مطابق اقلیت میں ہونے کے باعث انکی آواز پر توجہ نہیں دی جارہی۔
دھلی یونیورسٹی کی معصومه علی خان شیعہ کشمیر کی خودمختاری میں ہراول دستے کا کردار ہے اور امام عالی مقام اس حوالے سے خوبصورت رول ماڈل ہے۔
حالیہ اقدامات میں شیعہ انجمن کے سربراہ اور سابق وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی «عمران رضا انصاری» کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سرینگر کے بڑے عاشورا جلوس بھی اس سال پابندی کے باعث نکالا نہیں جاسکا ۔/