مسلم خواتین؛ حجاب اور یورپ میں دقیانوسی تصور

IQNA

مسلم خواتین؛ حجاب اور یورپ میں دقیانوسی تصور

7:37 - January 26, 2020
خبر کا کوڈ: 3507152
بین الاقوامی گروپ- یورپی میڈیا میں مسلمان خواتین کے حوالے سے دقیانوسی رپورٹ کی بھرمار ہے تاہم یہ مسلمانوں کے حوالے سے منفی سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔

ایکنا نیوز- جرمنی میں ایرانی ثقافتی مرکز کے مطابق گرچہ آخری سالوں میں مسلمانوں خواتین کی کوشش رہی ہے کہ میڈیا سے تعلقات میں درست طرز کو پیش کریں ۔ خاتون صحافی «لیلا هاساکویچ»، جو ویانا یونیورسٹی کی طالبہ ہے اپنی تحقیق میں مسلمان خواتین کے حوالے سے میڈیا رپورٹنگ کا تجزیہ کرتی ہے۔

اس تحقیق میں وہ مغربی میڈیا کی جانبدارانہ رپورٹنگ کا تجزیہ جرمن میگزین «اسلامیشه تسایتونگ» میں شایع کراتی ہے۔

اس تحقیق میں لکھا ہے: محروم خواتین، مسلمان خطرناک۔۔۔۔ جیسے الفاظ عام ہیں جو مسلمان خواتین کے حوالے سے لکھے جاتے ہیں اور میری تحقیق کے مطابق میڈیا عام طور پر مسلم خواتین کا مفنی تصور پیش کرتا ہے۔

 

دقیانوسی سوچ کی عکاسی

مسلم کارگر مرد اور گھر میں مقید خواتین جو صرف تربیت کی ڈیوٹی کرتی ہیں یعنی مسلمان مرد تربیت سے دور اور خواتین آزادی سے محروم پیش کی جاتی ہیں۔

 

. ماریا روڈر سال ۲۰۰۷، اشپیگل میں اس حوالے سے لکھتی ہے: «اکثر مسلمان خواتین کو سیاسی عنوان سے پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جو اجنبی اور محروم ہے اور انکی منفی انداز میں تصویر کشی کی جاتی ہے.»

 

اشپیگل کے علاوہ دیگر میڈیا میں بھی تعصب پر مبنی مسلمان خواتین کے حوالے سے رپورٹنگ عام ہوچکی ہے اور اکثر انکو تنقید اور محرومیت کے حوالے سے پیش کی جاتی ہے۔

 

مغربی انداز میں ڈھالنے کی کوشش!

 

دیگر مسائل کے علاوہ مسلمان خواتین کے حجاب کو تنقید کا نشانہ بنانا عام ہوچکا ہے اور باحجاب خواتین کو مفنی انداز میں دیکھا جاتا ہے ، مغربی میڈیا میں ہمیشہ سے کوشش کی گیی ہے کہ باحجاب خواتین کو مغربی انداز اپنانے کی ترغیب دیں اور انکی چادر اور پردے کو ایک مسلے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

 

مسلمان کلچر کو پس ماندگی اور مغرب کو آزاد معاشرے کے طور پر پیش کرکے پیش کرنا معمول بن چکا  ہے.

 

جنسی تفریق اور مسلمان کلچر و عقیدے کو منفی انداز میں پیش کرکے یورپ اور مغرب کے انداز کو ترقی پسندانہ شکل دینا دیگر مسائل میں شامل ہے۔

 

مجموعی طور پر میڈیا کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعیت کو پیش کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی اور تعصب کے ساتھ مذہب کی تفریق پر مبنی رپورٹنگ انکا شیوہ بن چکا ہے اور درست طور پر مسائل کو پیش نہیں کیا جاتا ۔/

3873960

نظرات بینندگان
captcha