حکومت کی انتھک منطق/ زائرین چودہ روز بعد بھی در بدری پر مجبور

IQNA

حکومت کی انتھک منطق/ زائرین چودہ روز بعد بھی در بدری پر مجبور

6:08 - March 14, 2020
خبر کا کوڈ: 3507382
تہران( ایکنا) وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 28 ہوگئی ہے.

اسلام آباد میں دیگر معاونین خصوصی فردوس عاشق اعوان اور ڈاکٹر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کےکنفرم 28 کیسز ہیں، پہلے 21 کیسز تھے لیکن دیگر 7 کیسز تفتان میں ایران سے آئے ہوئے افراد ہیں، ایک بچے کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا اور ان کے ساتھ ایک خاتون کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا’۔

انہوں نے کہا کہ وہاں پر ایک اور خاتون کو ذیابیطس کا مسئلہ تھا ان کا بھی ٹیسٹ کیا گیا، اس کے علاوہ دیگر افراد کا بھی ٹیسٹ کیا گیا جس کے بعد انہیں آئیسولیشن میں رکھا گیا اور ہسپتالوں تک پہنچادیا گیا۔

 

معاون خصوصی نے کہا کہ ہم نے تفتان میں ایک لیبارٹری بھی قائم کی ہے جہاں ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

 

تشخیصی کٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم مخصوص کٹس کی تعداد میں بتدریج اضافہ کر رہے ہیں اور اس وقت مطلوبہ تعداد موجود ہے اور لیبارٹریوں میں بھی سہولت کو بتدریج وسیع کررہے ہیں اور مزید اضافہ کریں گے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ نجی سطح پر چند افراد نے کٹس حاصل کی ہیں لیکن یہ معیاری کٹس نہیں ہیں جو پی سی آر کے معیار کے مطابق نہیں ہیں، بعض ادارے سستے اور سطحی ٹیسٹ کر رہے ہیں اس سے اجتناب کی ضرورت ہے اور لیبارٹریوں کو ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے نوٹس بھی جاری کریں گے اور انتباہ بھی کیا جائے گا۔

 

ظفر مرزا نے کہا کہ سرکاری سطح پر حاصل کی گئیں کٹس پر کوئی پیسہ نہیں لیا جاتا ہے اور یہ مفت ہیں۔

 

قومی سلامتی کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کمیٹی نے اعلیٰ سطح کی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا میں کنوینر ہوں گا اور میں نے ہفتے کو پہلا اجلاس طلب کر لیا ہے، اس کمیٹی کو تشکیل دیا جانا اس لیے ضروری تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

 

قومی سلامتی کمیٹی کے اہم فیصلے:

 

1- اعلیٰ سطح کی قومی رابطہ کمیٹی کی تشکیل

 

2- افغانستان اور ایران کے ساتھ مغربی بارڈر 2 ہفتے کے لیے مکمل بند

 

3- صرف 3 ایئرپورٹس سے بین الاقوامی پروازوں کی اجازت

 

4- عوامی اجتماعات پر پابندی عائد

 

5- شادی کی تقاریب پر دو ہفتے کی پابندی عائد

 

6- تمام تعلیمی ادارے 3 ہفتے بند رہیں گے

 

7- چیف جسٹس سے کچہریوں کو 3 ہفتوں کے لیے بند کرنے کی درخواست

 

8- وائرس کی آگاہی کے لیے میڈیا پر مہم

 

9- پاکستانیوں کے کرتارپور راہداری جانے پر پابندی

 

10 - تین ہفتے کے لیے جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات پر پابندی

 

11- سنیما گھروں، کانفرنسز پر پابندی

 

12- 23 مارچ کی تقریب منسوخ

حکومت کی انتھک منطق/ زائرین چودہ روز بعد بھی در بدری پر مجبور

 

انہوں نے کہا کہ چمن کا بارڈر ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا، قومی رابطہ کمیٹی اس فیصلے کا جائزہ لے گی، طورخم سمیت مغربی سرحد کو بند کیا جارہا ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ تفتان میں ایران سے زیارت کے بعد آنے والے افراد کو سرحد پر ہی 14 دن کے لیے قرنطینہ کے لیے رکھ دیں گے، اس کے لیے باریک بینی سے نظام بنایا گیا ہے کہ تمام زائرین کو مخصوصی بسوں کے ذریعے صوبائی حکومتوں کے حوالے کیا جائے گا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں ان کے حوالے سے مزید فیصلہ کریں گی کہ قرنطینہ کرنا ہے یا نہیں اور وفاقی حکومت ان سے ہر موقع پر تعاون کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ جس صوررتحال میں زائرین کو تفتان بارڈر پر رکھا جارہا ہے اس میں علاج کی بجائے زایرین کا کہنا ہے کہ انہیں بیمار ہونے کا خطرہ زیادہ ہے اور اسی طرح سے عالمی سطح پر چودہ روزہ پریڈ مکمل کرنے کے باوجود زائرین کو محصور رکھنا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔

1122287

نظرات بینندگان
captcha