ایکنا رپورٹ؛ نسل پرستی کے سایے اور افریقہ میں بیداری کی لہر

IQNA

ایکنا رپورٹ؛ نسل پرستی کے سایے اور افریقہ میں بیداری کی لہر

9:09 - June 13, 2020
خبر کا کوڈ: 3507757
تہران(ایکنا) امریکی نسل پرستی سے جنم لینے والے اعتراضات سے افریقہ میں بھی نسل پرستی کے حوالے سے بیداری پیدا ہورہی ہے۔

لگتا ہے کہ جورج فلائیڈ کی موت سے نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کے اکثر ممالک میں عوامی بیداری پیدا ہورہی ہے۔

 

افریقی تنظم Africa No Filter کے ڈائریکٹر موکی ماکورا(Moky Makura  جو افریقی آواز کو بلند کرنے کے اھداف کے ساتھ کام کررہی ہے نے اس حوالے آواز بلند کی ہے۔

 CNN  کی ویب سائٹ پر درج بیان میں لکھا گیا ہے:

«میرے ایک دوست کا کہنا ہے کہ میری بچی کی سالگرہ کا دن تھا اور اس نے اپنی والدہ سے کہا کہ میری سالگرہ کی تقریب میں کوئی سیاہ فام نہ آئے۔ میرے دوست بہت حیران ہوئے کہ میری بچی سیاہ فام ہوتَے ہوئے اس احساس میں مبتلا ہے کہ سالگرہ میں سیاہ فام کو حق نہیں کہ شرکت کریں۔

 

اس کی ماں نے سوچنے کے بعد جواب دیا کہ اگر تم اصرار کرتے ہو کہ کوئی سیاہ فام سالگرہ میں نہ آئے تو تم خود اور میں اور تمھارے بابا کوئی بھی شرکت نہیں کریں!

 

بچی نے آخر مجبوری کے ساتھ کہا کہ شاید سب کو بلایا جاسکے۔

 

میں یہ اس وجہ سے نہیں کہہ رہا کہ ایک سیاہ فام بچے کو پرورش دینا کسقدر مشکل ہے بلکہ خوش آئند خبر ہے کہ یہی بچی اب جنوبی افریقہ میں «سیاہ فام کی زندگی اہم ہے »(BlackLivesMatter  مہم چلا رہی ہے۔

 

افریقی جوان بھرپور انداز میں #BlackLivesMatter  امریکی سیاہ فاموں کے ساتھ یکجہتی کا اظھار کررہے ہیں۔

 

 بہرحال  #BlackLivesMatter تحریک اب پوری دنیا میں آواز بن رہی ہے اور سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کیا سیاہ فام کی زندگی اہم نہیں ہے؟

 

اگرچہ براعظم افریقہ میں اقتصادی اور ڈیموکریسی کے حوالے سے کافی پیشرفت ہوئی ہے تاہم نسل پرستی کے آثار اور واقعات اب بھی کم نہیں۔

 

ایک افریقن ہونے کے ناطے ہمارے اپنے  جورج فلویڈ، اریک گارنر اور مانوئل اِلیس موجود ہیں سال ۲۰۱۱ میں آنڈری ٹاٹان(Andries Tatane  ، سال ۲۰۱۲ میں کوئلے کے کان ماریکانا(Marikana Massacre  کا واقعہ جسمیں ۳۴ مزدور پولیس کے ہاتھوں مارے گیے اور تازہ ترین واقعہ میں  کالینز خوزا (Collins Khoza) که  جسکو قرنطنینے میں جبرا مارا گیا. نایجیریا میں سولہ سال تینا عزكوه (Tina Ezekwe) وغیرہ کے واقعات کیسے بھلا سکتے ہیں۔

 

ان واقعات کے نتیجے میں ہم کوامه نکرومه(سابق گھانا صدر)، نیلسن مانڈلا(جنوبی افریقہ رھنما)، فلا کوتی(نایجیرین ایکٹویسٹ) جسیے ہیروز پیدا کرتے ہیں. راونڈا میں قتل عام اور بوکو حرام کے خوف کے واقعات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صرف سفید فام ہی نہیں ہمارے افریقن بھی ہماری تباہی میں ذمہ دار ہیں۔

 

ہم «سیاہ فاموں کی زندگی اہم ہے» کی تحریک سے عالمی تحریک کے لیے درس حاصل کرسکتے ہیں، اجتماعی تبدیلی کے لیے جورج کی قربانی قابل قدر واقعے کی حیثت رکھتا ہے ؛، افریقہ میں بڑھتی آبادی «ٹائم بم» کی مانند ہے، امید ہے افریقی جوان ہمارے دوست کی بیٹی کی طرح اس واقعے سے اجتماعی تبدیلی کا عزم کریں گے۔/

3904143

نظرات بینندگان
captcha