نیوجرسی کی اسلامی کونسل سے وابستہ سوشل جسٹس کونسل نے سیاہ فاموں کے حق میں مظاہرہ کیا اور اس میں پولیس کی نسل پرستانہ اقدام کے حوالے سے اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا۔
کونسل کے ڈائریکٹرعاطف نذیر کا کہنا تھا: ہم اسلامی نمایندے یہاں پر جمع ہوئے ہیں تاکہ اپنے سیاہ فام بھائیوں کی حمایت کا اعلان کریں اور اس حوالے سے جورج فلائیڈ کے قتل کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ پولیس کی تاریخ وحشی گری سے پر ہے اور اس وجہ سے جورج بھی انکے ہاتھوں قربانی بنے۔
اسلامی ادارہ انصاف اجتماعی ICNA نے آن لاین مہم بھی شروع کی ہے جسمیں جورج کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے، قابل ذکر ہے کہ اس وقت صرف شووین جس نے فلائیڈ کے گردن پر گھٹنا رکھا تھا انکو گرفتار کیا گیا ہے۔
نیوجرسی کے علما کونسل کے وحیالدين شريف نے مظاہرے سے خطاب میں کہا. بعض اوقات بعض مذاہب میں بھی نسل پرستانہ باتیں ہوتی ہیں جیسے بعض افراد حضرت عیسی(ع) کو گورا بیان کرتے ہیں۔
شریف کا کہنا تھا: یہی تصور کافی ہے کہ معاشرے میں بعض افراد ان احساسات کی بناء پر نسل پرستانہ اقدام کریں حالانکہ خدا کو ان تصورات سے بالاتر ہوکر دیکھنا چاہیے۔
نیویارک کی تعلیمی کونسل کے ڈپٹی ڈاون هینز نے مظاہرے سے خطاب میں کہا: جورج فلائیڈ کے قتل نے معاشرے میں یہ احساس پیدا کردیا ہے کہ وہ کسطرح ہمارے ہمارے ساتھ ملکر کام کرسکتے ہیں اور اسلامی حوالے سے بھی اس موضوع پر گفتگو کی ضرورت ہے۔
هینز کا کہنا تھا کہ نسل پرستی جو امریکہ میں ہم دیکھ رہے ہیں بعض اوقات اسلامی نشستوں میں بھی اس کا ہم مظاہرہ دیکھتے ہیں جو افسوسناک ہے۔
نیویاریک شہر کے مئیر نے مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ وہ لوگ پولیس میں آئے اور ان اقدامات کی روک کے حوالے سے کردار ادا کریں۔
مونٹگومری کی مسلمان افریقن نژاد مئیر صدف جعفر نے مظاہرے میں سیاہ فاموں کی آزادی اور انصاف کے لیے جدوجہد کو قابل قدر قرار دیا۔
انکا کہنا تھا: گرچه اسلامی تعلیمات میں برابری پر تاکید کی گیی ہے مگر عملا معاشرے میں یہ مکمل طور پر عملی نہیں ہوا ہے اور اسپر کام کی ضرورت ہے۔/