ایاصوفیه، جسکو ۱۵۰۰ سال پہلے آرتھوڈکس کلیسا میں تبدیل کیا گیا تھا۔ اس میوزیم کو سال ۱۴۵۳ میں عثمانیوں کے ہاتھوں استنبول کی فتح کے بعد مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا۔
تاہم سال ۱۹۳۴ کو کمال مصطفی آتاتورک نے اس مسجد کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا حکم دیا اور اس وقت یہ یونیسکو ریکارڈ میں ورثہ قرار دیا گیا ہے.
اردوغان متعدد بار کہہ چکا تھا کہ اس میوزیم کو مسجد میں تبدیل کیا جاسکتا ہے اور منتقدین کے جواب میں کہا کہ اس بات کا انہیں اختیار ہے اور بلا آخر رسمی طور پر انہوں نے اس کو مسجد میں بدلنے کا حکم دیا۔
اردوغان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ۲۴ جولائی کو رسمی طور پر اس مسجد میں نماز جماعت ہوگی اور اس کے بعد مسجد مسلم و غیر مسلم سب کے لیے کھول دیا جائے گا۔
اعلان کے فوری بعد اس مکان سے اذان نشر کی گیی اور بڑی تعداد میں لوگوں نے یہاں جمع ہوکر خوشی کا اظھار کیا اور مسجد کے اطراف میں نعرے لگائے ۔
اس فیصلے پر بیرونی اور داخلی سطح پر مختلف سیاسی اور مذہبی رہنماوں نے اعتراضات بھی کیے ہیں ، یونیسکو نے اس فیصلے کو افسوسناک قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس حوالے سے مذاکرات کیے جائے ۔ روس، امریکہ اور یونان نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے جبکہ روس کے کلیسا نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے اختلافات جنم لے سکتے ہیں۔
بعض دیگر منتقدین نے کہا ہے کہ اسلام اور عیسائیت میں اس بقائے باہمی کی علامت کو تبدیل کرانا در اصل اردگان کی چال ہے تاکہ عوام کو اقتصادی اور کورونا بحران میں ناکامی سے اس طرف متوجہ کیا جائے۔.
3909816