پانچ اگست یوم شہادت پیامبر وحدت اسلامی علامہ عارف حسین الحسینی

IQNA

پانچ اگست یوم شہادت پیامبر وحدت اسلامی علامہ عارف حسین الحسینی

13:33 - August 05, 2020
خبر کا کوڈ: 3508029
تہران(ایکنا) پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے روح رواں اور قائد ملت جعفریہ پاکستان شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی بتیسویں برسی کے موقع پر مختلف شہروں میں مجالس و محافل کا سلسلہ جاری

علامہ سید عارف حسین الحسینی پاکستان کے معروف شیعہ عالم دین، تحریک جعفریہ پاکستان کے صدر اور شیعہ قوم کے محبوب قائد تھے۔ آپ نجف اور قم کے حوزہ ہائے علمیہ میں مشہور فقہاء منجملہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں میں سے تھے۔

 

شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی بن سید فضل حسین 25 نومبر 1946 ء کو پاکستان کے شمال مغربی شہر پاراچنار کے نواحی گاؤں پیواڑ کے ایک مذہبی، علمی اور سادات گھرانے میں پیدا ہوئے۔

 

1964 میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد علوم آل محمد (علیہم السلام) سے روشناس ہونے کیلئے مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں داخلہ لیا اور مختصر سے عرصے میں مقدمات (ادبیات عرب) مکمل کر لئے۔ آپ کو اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ فارسی، عربی اور اردو پر بھی عبور حاصل تھا ۔

 

شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی 1967 میں نجف اشرف مشرف ہوئے اور نجف اشرف اور بعد ازاں قم  میں مختلف اساتذہ کے ہاں فقہ اور اصول فقہ کے اعلی مدارج طے کئے۔

 

علامہ سید عارف حسین الحسینی نجف اشرف میں آیت اللہ مدنی کے حلقۂ درس میں شریک ہوئے اور ان کے توسط سے حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت اور کارناموں سے واقف ہوئے۔ 1973ء میں انقلابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے الزام میں عراق کی بعثی حکومت نے انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا اور کچھ عرصہ بعد ملک بدر کر دیا۔

پانچ اگست یوم شہادت پیامبر وحدت اسلامی علامہ عارف حسین الحسینی

علامہ سید عارف حسین الحسینی اس کے بعد ایران تشریف لے گئے اور قم میں رہائش اور حصول علم کے دوران وہ پہلوی حکومت کے خلاف علماء اور عوام کے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرتے تھے، لہذا انہیں گرفتار کیا گیا۔ انہیں ایک ضمانت نامے پر دستخط کرنے کیلئے کہا گیا کہ "وہ مظاہروں اور انقلابی قائدین کی تقاریر میں شرکت نہیں کریں گے اور انقلابی رہنماؤں سے کوئی رابطہ نہیں رکھیں گے” لیکن انہوں نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ چنانچہ جنوری 1979 میں انہیں ایران چھوڑ کر پاکستان واپس جانا پڑا۔

 

وطن واپسی کے بعد تقریبا 10 مہینوں تک پاراچنار میں تبلیغ دین میں مصروف رہے۔ اس دوران انہوں نے وحدت اسلامی اور بیداری امت کی عظیم ذمہ داری کو احسن طریقے سے نبھایا اور اسی وجہ سے استعماری اور تکفیری طاقتوں کا یہ برداشت نہ ہوسکی اور انکو راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

علامہ عارف حسین الحسینی پاکستان میں 5 اگست 1988 کی صبح کو پشاور میں اپنے مدرسے میں نمازِ صبح کے بعد سامراجی ایجنٹوں کی گولی کا نشانہ بنے اور اس طرح آپ نے جام شہادت نوش کیا۔

 

بانی انقلاب اسلامی امام خمینی (رح) نے شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے موقع پر پاکستان کے علماء اور قوم و ملت کے نام اپنے پیغام میں انہیں اپنا "فرزند عزیز” قرار دیا۔ امام خمینی (رح) نے فرمایا تھا کہ شہید عارف حسین الحسینی میرے فرزند ہیں اور شہادت کے موقع پر ان کے یہ تاریخی جملے تھے کہ میں اپنے فرزند سے محروم ہو چکا ہوں۔

 

امام خمینی (رح) نے شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے موقع پر ان کے جنازے میں شرکت کے لئے ایک وفد پاکستان بھیجا۔ وفد میں شامل آیت اللہ جنتی کی قیادت میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ بعدازاں شہید کی میت کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کے آبائی شہر منتقل کیا گیا اور ان کی تدفین ان کے آبائی گاؤں پیواڑ میں انجام پائی۔

 

علاہ شہید عارف حسینی کے خون نے پاکسانی قومی میں ایک بیداری کی لہر دوڑا دی اور آج بھی کروڑوں دل انکی جانفشانیوں اور قربانیوں کو یاد کر کے راہ حق پر گامزن اور عالمی و علاقائی سامراج کے خلاف ایک آواز بنے ہوئے ہیں۔

نظرات بینندگان
captcha